صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کہ ہرزمانے میں شمس الدین تبریزی ہوتے ہیں مگر پہچاننے کے لیے نظر ہونی چاہیے۔ ہر صدی میں اللہ شمس الدین تبریزی کو پیدا کرتاہے اور کئی کئی پیدا کرتا ہے،جو دنیا والوں کے عشقِ لیلیٰ کو عشقِ مولیٰ سے تبدیل کردیتا ہے کیوں کہ محبت کامادّہ وہی ہے،محبت کی اسٹیم وہی ہے۔ اگر کار کے انجن میں پیٹرول ہے تو جس پیٹرول سے وہ کار مسجد آسکتی ہے اسی پیٹرول سے وہ سینمااور کسی غلط اڈے پر بھی جاسکتی ہے۔ بولیے صاحب! تو ہم پیٹرول کوکیوں بُرا کہیں؟ ہم محبت کو کیوں بُرا کہیں؟ ہم تو استعمال کو بُرا کہتے ہیں۔اللہ کی محبت کے چراغ کیسے جلتے ہیں لہٰذا اگر چاہتے ہو کہ ہماری سانس اللہ تعالیٰ کی راہ میں قبول ہو، خدائے تعالیٰ کی یاد کے لیے قبول ہو تو کسی اللہ والے کے پاس حاضر ہواکرو۔ ہماری یہ سانس بہت قیمتی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ا گر تم چاہتے ہو کہ تم کچھ دیر خدا کے پاس بیٹھوتو ؎ ہر کہ خواہد ہم نشینی باخدا گو نشیند با حضور ِ اولیاء یہ مولانا روم ہیں، میں مثنوی کاشعر پیش کررہا ہوں کہ جس کادل چاہتاہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے پاس بیٹھے تو اس سے کہہ دو کہ کسی ولی اللہ کے پاس بیٹھ جائے۔ تو اولیاء اللہ کے پاس بیٹھنا خدا کے پاس بیٹھنا ہےکیوں کہ ان کے قلب میں اللہ ہے، انہیں نسبت مع اللہ حاصل ہے، اوردنیا میں جتنے ولی ہوئے ہیں سب کسی نہ کسی ولی کی محبت سے ولی ہوئے ہیں۔ کوئی چراغ دنیا میں نہیں جلتا مگر دوسرے چراغ سے، چراغ سے چراغ جلتے ہیں۔ کوئی چراغ بہت ہی قیمتی ہو سونے کا ہو، بلکہ جواہر ات وموتی کاہو، کروڑ روپے کاایک چراغ ہو لیکن اس کے پاس دوسرا جلتا ہوا چراغ نہ ہو تو وہ جل نہیں سکتا، وہ اپنے تیل وبتّی کی قیمت کے باوجود ظلمت اور اندھیرے میں رہے گا، خود بھی اندھیروں میں رہے گا اور دوسروں کو بھی اندھیروں میں رکھے گا،لیکن جو کسی ولی اللہ کی محبت میں، اللہ کی محبت کے چراغ والوں کے پاس بیٹھ جائے گا تو پھر چراغ سے چراغ جل جائے گا۔