صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
دوستوں میں رہو، یہ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کا ترجمہ ہے اے ایمان والو! تم پر اپنی دوستی مستحب اور واجب نہیں فرض کرتا ہوں، تم ہماری محبت کی قدر نہیں کرتے، ہم اپنا دوست بنانے کو تم پر فرض کرتے ہیں، تقویٰ اور ولایت کلی متساوی ہے۔ ہر متقی ولی ہے اور ہر ولی متقی ہے۔ توگویا اس کا عاشقانہ ترجمہ یہ ہوا کہ اے ایمان والو! ہم تمہاری غلامی کے سر پر اپنا تاجِ ولایت رکھنا ضروری سمجھتے ہیں اور تم پرمتقی بننا فرض کرتے ہیں لیکن یہ تاجِ دوستی کب پاؤ گے؟ جب میرے دوستوں میں رہو گے۔اللہ کی محبت حاصل کرنے کاطریقہ ارشاد فرمایا کہ اللہ کی محبت حاصل کرنے کا ایک طریقہ اختر بتاتا ہے جس سے اللہ کی محبت بھی پیدا ہوجائے گی اور ان اعمال کی محبت بھی پیدا ہوجائے گی جن سے اللہ ملتا ہے، اور وہ یہ ہے کہ کسی اللہ والے سے محبت کرو جس سے مناسبت ہو۔ کوئی خاص شخص متعین نہیں، بس مناسبت شرط ہے۔ جس اللہ والے سے دل ملتا ہو اس سے تعلق کریں۔ دیکھیے ڈاکٹر بھی خون اس وقت چڑھا تا ہے جب خون کاگروپ مل جاتا ہے۔ بغیر گروپ ملائے ہوئے ڈاکٹر کے لیے خون چڑھانا ناجائز ہے۔ ایسے ہی اللہ والوں کے ساتھ دیکھو کہ تمہارا گروپ مل رہا ہے یا نہیں؟یعنی روحانی مناسبت ہے یا نہیں؟ روحانی مناسبت پیدا کرنے کی ایک صورت ہے کہ اس اللہ والے سے محبت کرو۔ جب محبت ہوجائے گی تو مناسبت بھی پیدا ہوجائے گی۔ ورنہ نفس کی چالبازیاں اور مکاریاں اور خود فریبیاں استفادہ سے مانع ہوتی ہیں،کبھی جاہ مانع ہوتی ہے،کبھی باہ مانع ہوتی ہے۔ اللہ کے راستے میں دو ہی مشکلات ہیں: نمبر(۱)جاہ، نمبر(۲)باہ۔ کبھی تو اکڑفوں مانع ہوتی ہے، وہ سمجھتا ہے کہ میں کیوں اپنے کو مٹاؤں؟ میں تو خود بڑا مولانا ہوں۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا تھا کہ بغیر اپنے نفس کو مٹائے ہوئے اللہ نہیں ملتا۔ اللہ کو اگر حاصل کرنا ہے تو نفس کو مٹانا پڑے گا اور یہی تعلیمِ پیغمبر ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ آپ سے ملنے کا کیا راستہ ہے؟ تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:دَعْ نَفْسَکَ وَتَعَالَنفس کو چھوڑ دو اور آجاؤ۔