صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
عجیب اور لطیف استدلال پیش فرمایا ہے جو احقر کو ڈاکٹر صلاح الدین صاحب سے معلوم ہوا، وہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: اِنَّ الۡمُلُوۡکَ اِذَا دَخَلُوۡا قَرۡیَۃً اَفۡسَدُوۡہَا وَ جَعَلُوۡۤا اَعِزَّۃَ اَہۡلِہَاۤ اَذِلَّۃً ؎ ترجمہ و تفسیر: سلاطین جب کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو تہہ و بالا کر دیتے ہیں اور اس بستی کے معززین کو ذلیل کر دیتے ہیں۔ حضرت ابنِ عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ یعنی جب کسی شہر میں لڑائی کے ساتھ داخل ہوتے ہیں تو شہر والوں کو خراب کر دیتے ہیں اورسرداروں کو بے عزت کر دیتے ہیں یعنی امیروں اور وزیروں کو سخت ذلیل کرتے ہیں یا قتل کر دیتے ہیں یا گرفتار کر لیتے ہیں۔ اور حضرت ابنِ عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ اَذِلَّۃً تک بلقیس کا قول ہے وَکَذٰلِکَ یَفْعَلُوْنَ حق تعالیٰ کا قول ہے۔ ؎ حضرت شاہ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے ارشاد فرمایاکہ اس آیت سے یہ بات قلب میں وارد ہوئی کہ یہی حال تجلیاتِ ربانی کا ہے۔ جب سالکین کو ذکر اورصحبتِ اہل اﷲ کی برکت سے نسبتِ خاصہ عطا ہوتی ہے اور حق تعالیٰ کا نورِ قرب اس کے دل میں داخل ہوتا ہے کَمَا ھُوَ فِی الْحَدِیْثِ: اِنَّ النُّوْرَ اِذَا قُذِفَ فِی الْقَلْبِ الخ؎ تو یہ تجلیاتِ ربانی اس سالک کے عجب و پندار اور تکبر اور خود بینی و خود پرستی اور اس کی انانیت کو تہہ و بالا کر دیتی ہیں پھر اس کا انَا فنا سے تبدیل ہوجاتا ہے۔لطفِ صحبتِ اہل اﷲ اہل اﷲ کی صحبت کے لطف پر میرا شعر ہے ؎ ------------------------------