صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
صحبت ِ اہل اللہ سے علم وعمل میں فاصلے ختم ہوتے ہیں مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب تک میں نے شمس الدین تبریزی کی صحبت اختیار نہیں کی میرے علم اور عمل میں فاصلے رہے، اور شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ سے جب ملاقات ہوئی تو انہوں نے میری روح کو اللہ کی محبت سے گرم کردیا۔ پہلے تو انہوں نے بڑی تواضع برتی اور خود کو چھپانے کی کوشش کی، اور کہا کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے، میرے پیچھے کیوں لگے ہو؟ مولانا رومی نے عرض کیا ؎ بوئے مے را گر کسے مکنوں کند اگر شرابی شراب کی بو کو الائچی یالونگ کھاکر چھپا بھی لے اور یہ ثابت کرے کہ میں نہیں پیتا ہوں لیکن ؎ چشمِ مست خویشتن راچوں کند لیکن ظالم اپنی مست آنکھوں کو کہاں لے جائے گا؟معیت ِ صالحین سے اللہ کاراستہ آسان ہوجاتا ہے اللہ والوں کاہاتھ پکڑنے سے اللہ کاراستہ کھلتا ہے ۔ اس کے متعلق شاعر کہتا ہے ؎ مجھے سہل ہوگئیں منزلیں کہ ہوا کے رخ بھی بدل گئے تِرا ہاتھ ہاتھ میں آگیا تو چراغِ راہ کے جل گئے اللہ والوں کاہاتھ جب ہاتھ میں آتا ہے یعنی جب کسی اللہ والے سے اصلاح وتربیت کاتعلق کیاجاتا ہے تو اللہ کے راستے کے چراغ جل جاتے ہیں اور سنّت وشریعت پرعمل کرنا اور گناہوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے۔ حضر ت حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھےکہ بعض بے وقوف لوگ سمجھتے ہیں کہ مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ، مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا اشرف علی تھانوی نے جب حاجی صاحب کاہاتھ پکڑا تو حاجی صاحب چمک گئے ورنہ حاجی صاحب کوکون جانتا تھا۔مولانا تھانوی نے بڑے جوش