صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اپنے بزرگوں کے طریقے پر رہو تزکیۂ نفس بغیر شیخ کے نہیں ہوسکتا۔ اپنی سمجھ میں اپنا مرض نہیں آتا۔ شیخ بتاتا ہے کہ اس میں یہ مرض ہے۔ وہ باطن کا ایکسرے (X-Ray)کر لیتا ہے۔ مریض تو یہی کہتا ہے کہ صاحب! ہم کو بخار نہیں ہے لیکن حکیم یا ڈاکٹر تھرمامیٹر لگا کر پتا لگا لیتا ہے۔ اس لیے یہ ہوسکتا ہے کہ ہم ایک چیز کو دین سمجھیں اور وہ غیر دین ہو۔ اکابر اگر انتقال کر گئے ہیں تو اکابر کے صحبت یافتہ لوگوں سے مشورہ کیا جائے۔ تزکیۂنفس اور اللہ کی محبت اور خالص دینی محبت کے لیے مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک پر عمل کر کے دیکھو ان شاء اللہ! دین کی حلاوت مل جائے گی۔ غرض اپنے بزرگوں کے طریقے پر رہو۔ تبلیغ سے، تصنیف سے، تالیف سے،اللہ کے بندوں پر محنت کرو۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے تیرہ سال تک دلوں پر محنت کی۔ کوئی جلسے جلوس نہیں نکالے۔ اس لیے دلوں پر محنت کیجیے۔ لوگوں کو اللہ والا بنایئے۔مؤمنین ِکاملین کا ایک خاص اعزاز حضرت حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ والا بن کر دنیا سے چلا جائے اور اس کی اولاد صرف فرض، واجب، سنتِ مؤ کدہ ادا کرے، زیادہ تہجد اور نوافل اپنی نالائقی، غفلت اور سستی سے نہ کر سکے لیکن پھر بھی وہ ان ہی کے ساتھ لاحق کر دی جائے گی۔ یہ اس اللہ والے کا دل خوش کرنے کے لیے ہوگا۔حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے ’’بیان القرآن‘‘ میں اور علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’روح المعانی‘‘میں یہ تفسیر کی ہے: اَلۡحَقۡنَا بِہِمۡ ذُرِّیَّتَہُمۡ وَ مَاۤ اَلَتۡنٰہُمۡ مِّنۡ عَمَلِہِمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ ؎ کہ یہ ذرّیت کیا ہے؟ یہ ان کی اولاد ہے۔ کون سی اولاد؟ جو بڑی ہوچکی۔ اور چھوٹی اولاد کے لیے بھی یہی حکم ہے کہ اپنے اللہ والے آباء سے ملادی جائے گی۔ ------------------------------