صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
امراء اُن کے پاس آتے تھے؟ لیکن دل میں درد ہونا چاہیے۔ مُشک ہوگا تو عاشقانِ خوشبو آپ کے پاس خود پہنچیں گے اور جب دل میں کچھ نہیں ہوگا خالی زبان پر اللہ ہوگا، علم ِ دین زبان پر ہوگا تو ضَرَبَ زَیْدٌ عَمْرًوازید سے عمرو کو ہمیشہ پٹواتے رہوگےلیکن اپنے نفس کو مارنے کی توفیق نہیں ہوگی۔حوالۂ کتب اور حوالۂ قطب کا فرق مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ(آہ! اپنے بزرگوں کی صحبتیں یاد آتی ہیں) فرمایا کرتے تھے ؎ کبھی طاعتوں کا سرور ہے کبھی اعترافِ قصور ہے ہے ملک کو جس کی نہیں خبر وہ حضور میرا حضور ہے دیکھاآپ نے! صحبت کا یہ فائدہ ہے کہ بزرگوں کی بات یاد آجاتی ہے۔ ہم حوالۂ کتب سے زیادہ حوالۂ قطب دیتے ہیں۔ ہم نے قطب اور بزرگوں کی صحبت زیادہ اٹھائی ہے اس لیے ہمارے پاس حوالۂ کتب کم اور حوالۂ قطب زیادہ ہے اور حوالۂ کتب اورحوالۂ قطب میں کیا فرق ہے؟ حوالۂ کتب میں نورِ ولایت اور نسبتِ ولایت کا درد نہیں ہوتا، کتابیں حاملِ دردِ نسبت اولیاء نہیں ہیں، اللہ والوں کے سینے اس کے حامل ہوتے ہیں۔ تو ہم نے بزرگوں کے اُن سینوں سے جو ترجمانِ دردِ دل تھے،وہ درد ان کی زبانوں سے سنا جس میں نورِ علم بھی ہے اور مستزاد نورِ دردِ دل بھی ہے۔ یہ مستزادنور اختر پیش کرتا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ سے حیات مانگتا ہوں۔روحانی غذا تو شیخ کے ہاں یہ روحانی غذا دی جاتی ہے یعنی اللہ کا نام لینا سکھایا جاتا ہے تاکہ اپنے سب سے بڑے دشمن کا مقابلہ کریں اور نفس کے غلام نہ بنیں، ہمت سے کام لیں اور حفاظتِ نظر کااہتمام کریں اور جملہ معاصی اور نافرمانی سے بچیں، چاہے وہ ڈش انٹینا ہو، چاہے ٹیلی ویژن ہو، چاہے خلافِ شریعت گانے باجے ہوں ،کسی کی پروا نہ رہے ؎