صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
فعلِ متعدی فاعل اور مفعول بہ دونوں کا محتاج ہوتا ہے۔ ایک مقام پر فرمایا: اہل اﷲ کی صحبت فرضِ عین ہے۔اہل اﷲ کی نظر کے برکات اﷲ والوں کی نظر میں برکت اور کرامت اور تاثیر کے متعلق حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے جب عرض کیا یا رسول اﷲ! جعفر کی اولاد کو نظر لگ جاتی ہے۔ اَفَاَسْتَرْ قِیْ لَہُمْ قَالَ: نَعَمْ ، فَاِنَّہٗ لَوْ کَانَ شَیْ ءٌسَابَقَ الْقَدْرَ لَسَبَقَتْہُ الْعَیْنُ؎ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نظر برحق ہے تو جب بُری نظر لگ سکتی ہے تو اﷲ والوں کی اچھی نظر کیسے نہ لگے گی؟ اکبر الٰہ آبادی نے خوب فرمایا ہے ؎ نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ نگاہوں سے بھر دی رگ و پے میں بجلی نظر کردہ برق تپاں ہو رہا ہے حضرت ملّا علی قاری فرماتے ہیں: قُلْتُ:وَ ضِدُّھٰذَا الْعَیْنِ نَظْرُ الْعَارِفِیْنَ ، فَاِنَّہٗ مِنْ حَیْثُ التَّاثِیْرِ الْاَکْسِیْرِ یَجْعَلُ الْکَافِرَ مُؤْمِنًاوَالْفَاسِقَ صَالِحًا وَالْجَاھِلَ عَالِمًا وَالْکَلْبَ اِنْسَانًاوَ ھٰذَا لِاَنَّھُمْ مَنْظُوْرُوْنَ بِنَظْرِ الْجَمَالِ ،وَالْاَغْیَارُ تَحْتَ اَسْتَارِ نَظْرِ الْجَلَالِ؎ ------------------------------