صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
بینی اندر خود علومِ انبیاء بے کتاب و بے معید و اوستا قال کو چھوڑو، صاحبِ حال بنو اور اس کی تدبیر یہ ہے کہ کسی شیخِ کامل کے سامنے اپنے نفس کو مٹا دو، پھر اپنے قلب میں مشکوٰۃِ نبوت سے علوم کا فیضان محسوس کرو گے بدون مطالعہ اور استاد کے۔احسانِ مرشد حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کا ایک ملفوظ یاد آیا، فرمایا کہ بعض نادان لوگ سمجھتے ہیں کہ حضرت حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ چند مشاہیر اہلِ علم کے تعلق سے چمک گئے۔ یہ بالکل غلط خیال ہے۔ واﷲ! خود ان ہی علمائے مشاہیر سے معلوم کر لیا جائے کہ وہ خود حاجی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی برکت و توجہ اور دعا سے چمک گئے ۔چناں چہ وہ خود اپنے باطن کو ٹٹول لیں کہ کیا حاجی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے تعلق سے قبل بھی ان علماء کے باطن کا یہی حال تھا جو اَب ہے۔صادقین کی معیت کا حکم احقر عرض کرتا ہے کہ عام حضرات کُوْنُوْامَعَ الصّٰدِقِیْنَ پر عمل کرتے ہیں لیکن ان صادقین متقین کاملین کی صحبت سے نفع پورا نہیں پاسکے کیوں کہ ان کی طرف سے صدق میں کمی تھی۔ حضراتِ صادقین تو قیامت تک حق تعالیٰ شانہٗ پیدا فرماتے رہیں گے اور ہر دور اور ہر صدی میں جماعت کی جماعت صادقین کا وجود اس آیت کے صدق کے لیے عقلاً ضروری ہے ورنہ یہ لازم آئے گا کہ حق تعالیٰ نے ہم کو صادقین کی صحبت میں بیٹھنے کا حکم دیا اور صادقین کو دنیا سے اٹھا لیا، اور قرآن قیامت تک کے لیے نازل ہوا ہے، لہٰذا تاابد عاشقانِ حق کا دنیا میں وجود ضروری ہوا۔ البتہ ہماری طرف سے بھی ان صادقین کے پاس رہنے میں صدق ضروری ہو۔ یعنی یہ حضرات افادہ میں مخلص اور