صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
شریف کی حدیث ہے:لَا یَشْقٰی جَلِیْسُھُمْجو اللہ کے پیاروں کے ساتھ رہتا ہے اللہ اس کی شقاوت کو سعادت سے بدل دیتے ہیں نصیب جاگ جاتے ہیں، بد قسمت خوش قسمت ہوجاتا ہے۔ جب قسمت اچھی ہوجائے گی تو کوئی روحانی بیماری کیسے رہے گی؟ جو بھی اللہ والوں کے ساتھ رہتا ہے آہستہ آہستہ اللہ والا بن جاتا ہے۔ لیکن اللہ والا بننے کا ارادہ بھی کرے کیوں کہ اگر پائلٹ کالڑکا پائلٹ کے ساتھ تورہتا ہے لیکن جہاز چلانا سیکھتا نہیں ہے،آنکھ بند کیے سوتا رہتا ہے، تو کیا وہ پائلٹ بن جائے گا؟ لہٰذا اللہ والوں کے ساتھ رہو تو یہ ارادہ بھی کرو کہ ہمیں اللہ والا بننا ہے۔ کچھ محنت کرو، کچھ غم اٹھاؤ۔ اللہ قیمتی ہے، اللہ کاراستہ قیمتی ہے۔ اس راہ کاراہ بر یعنی شیخ قیمتی ہے، اس راستہ کاراہ رو قیمتی ہے، اس راستہ میں نظر بچانے میں جو غم آئے گا وہ قیمتی ہوگا یا نہیں؟صحبت ِ اہل اللہ کی تمثیل ایک جدید ایجاد سے اس لیے جولوگ نظر بچاتے رہتے ہیں اور گناہ سے بچنے کا شدید غم اُٹھاتے رہتے ہیں، جو سینے میں ایسا دل رکھتے ہیں، جو اللہ تعالیٰ کو خوش کرنے کے لیے اپنی خوشیوں کاخون کرتا رہتا ہے تو ایسے دلوں پر اللہ تعالیٰ کی تجلیات ِقربِ الٰہیہ ، متواترہ ، مسلسلہ وافرہ، بازغہ عطا ہوتی ہیں۔ جن کے سینے ایسے دل کے حامل ہوں ان کے پاس بیٹھ کے دیکھو!ان کی شان’’کوکر‘‘ کی ہوجاتی ہے۔ جو آج کل کی جدید ایجاد نے ثابت کر دیا کہ جو بریانی پانچ چھ گھنٹے میں تیار ہوتی تھی اب چند منٹ میں تیار ہوجاتی ہے۔ پس ایسے دلوں کی صحبت بھی ’’کوکر‘‘ کی شان رکھتی ہے کہ چند صحبتوں میں ان کے ساتھ رہنے والوں کو نسبت ِ اولیائے صدیقین عطا ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے یہ غم اُٹھانے والے بندے اپنے سینے میں قلبِ شکستہ، ٹوٹا ہوا دل اور خونِ آرزو کادریا کادریا رکھتے ہیں۔ ان کی صحبتوں میں بیٹھو!پھر دیکھو گے کہ اللہ کے راستے کی جو مسافت دس سال میں طے ہوتی وہ چند گھنٹوں میں ان شاء اللہ تعالیٰ !طے ہوجائے گی۔ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کاارشاد میرے اس قول کی