صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
عرش کے سائے تلے ہوگا جس کا دل مسجد سے لٹکا ہوا ہوگا۔ جب گھر سے لٹکے گا تو گھر والے کے ساتھ کس قدر تعلق ہوگا! لہٰذا اﷲ والوں کے ساتھ جڑ جاؤ، شیخ کی خدمت اﷲ تعالیٰ کی خدمت ہے۔ مولانا جلال الدین رومی فرماتے ہیں کہ شیخ کو دیکھنا گویا اﷲ تعالیٰ کو دیکھنا ہے۔ یہ باتیں انہیں سمجھنا آسان ہے جو عشقِ مجازی کی چوٹ کھا چکے ہیں یا اس کا ذوق رکھتے ہوں۔ پھر ان کا عشق، عشقِ الٰہی میں تبدیل ہوجاتا ہے۔شیخ سے نفع کی شرط ارشاد فرمایا کہ شیخ سے نفع کے لیے جہاں شیخ سے عشق و محبت شرط ہے وہاں ایک شرط یہ بھی ہے کہ غیر شیخ کو مت چاہو۔ اگر غیر شیخ عالم ہے یا مفتی ہے تو اس سے مسائل تو ضرور پوچھو لیکن اس کی مجلس میں مت جاؤ،یہ محبت اور غیرت کے خلاف ہے۔ شیخ زندہ ہو تو دوسروں کے پاس مت بیٹھو۔ ایک کٹ آؤٹ ہونا چاہیے تاکہ پاور ہاؤس سے پوری بجلی ملے۔ دوسروں کے پاس جانے کو دل چاہنا شیخ سے محبت کی کمی کی علامت ہے۔حضرت والا رحمہ اللہ کا اپنے شیخ سے تعلق ارشاد فرمایا کہ پھولپور (الٰہ آباد) میں میری تعلیم کے زمانے میں بڑے بڑے جلسے ہوتے تھے لیکن میں کسی جلسے میں نہیں جاتا تھا بلکہ اپنے شیخ کے پاس رہتا تھا۔ اور مجھے ایسا لگتا تھا جیسے میں اﷲ کو دیکھ رہا ہوں۔ مجھے یہ بات نہ تو کسی نے سمجھائی تھی اور نہ ہی شیخ نے بتلائی تھی لیکن ؎ محبت خود سکھا دیتی ہے آدابِ محبت جب میں مڈل پڑھ رہا تھا تو گاؤں والے ایک شعر پڑھتے تھے ؎ اﷲ اﷲ کیا مزہ مرشد کے مے خانے میں ہے دونوں عالم کا مزہ بس ایک پیمانے میں ہے کئی کئی ماہ ہوجاتے شیخ کے علاوہ کسی کی صورت دکھائی نہ دیتی۔ حضرت والا دامت برکاتہم (یعنی حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ) نماز پڑھاتے اور میں تکبیر کہتا