صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
مگر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جنت کی نعمتیں سر آنکھوں پر رکھو مگر اہل اللہ کی ملاقات پہلے کرو، اس وقت بھی اور حوروں کامزہ لینے کے بعد بھی۔ بار بار اللہ والوں سے ملو حالاً بھی استقبالاً بھی۔ تمہارا حال اور استقبال اہل اللہ کی ملاقات سے محروم نہ رہےکیوں کہ ان ہی کی بدولت تم جنت میں آئے ہو اس لیے ذریعہ کو اللہ تعالیٰ نے پہلے بیان کیا۔بغیراہل اللہ کی صحبت کے گناہ نہیں چھوٹتے اور گناہ نہ چھوٹتے تو جنت میں بھی نہ آتے۔لہٰذا اہل اللہ کا ساتھ جنت میں بھی نہ چھوڑنا۔ جنت کی نعمتوں میں مشغول تو ہونا مگر اللہ والوں کے پاس نعمت دینے والا ہے۔ داخل ہوتے ہی ان سے ملو اور پھر جنت کی نعمتوں میں مشغول ہونے کے بعد بھی ان کے پاس آتے جاتے رہو۔فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْ کی دوسری دلنشین تشریح اور فَادْخُلِیْ بِعِبَادِیْ نہیں فرمایا کہ میرے بندوں کے پاس جاؤ بلکہ فرمایا فَاَدْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِی میرے بندوں میں داخل ہوجاؤ یعنی سر سے پیر تک دل اور جان اور جسم، سب لے جاؤ۔ دخول کی دو قسمیں ہیں: دخولِ تام اور دخولِ ناقص۔ تام یہ ہے کہ جسم دل اور جان سب داخل ہوجائے۔ اور ناقص یہ ہے کہ جسم داخل ہو اور دل کہیں اور ہو۔اللہ تعالیٰ کے اس اندازِ بیان پر قربان ہوجائے تب بھی حق ادا نہیں ہوسکتا۔ فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْفرمایا۔ چوں کہ ظرف مظروف کو بالکل گھیر لیتا ہے،اللہ والوں کے ظرف میں تمہارے قلب اور جسم وجان کامظروف بالکل سما جائے۔اس کے بعد وَادْخُلِیْ جَنَّتِیْ ہے۔ اور جنت کی نعمت خالص ہے،وہاں کوئی الم اور رنج وغم نہیں ہوگا جنت میں خالص راحت ہوگی، تو خالص راحت میں پہلی راحت اللہ تعالیٰ نے یہی بیان کی کہ فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْمیرے خاص بندوں میں داخل ہوجاؤ تم کو بہت آرام ملے گا کیوں کہ ان کے پاس آرامِ جاں ہے وہ اپنے دل میں خالق کو لیے ہوئے ہیں اس لیے ان کے پاس تم کو مکمل اور بے مثل آرام ملے گا۔ اس لیے جسم سے، دل سے، روح سے میرے بندوں میں داخل ہوجاؤ۔ خالی جسم نہ لے جاؤ، کہ بیٹھے تو ہو اللہ والوں کے پاس اور دل حوروں میں لگا ہوا ہے۔ اس لیے فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْہے کہ میرے بندوں