صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
مجاہدہ اﷲ والوں کے مشورہ سے کروکیوں کہ جہاں مجاہداتِ صحابہ ہیں وہاں اصل اہمیت آغوشِ صحبتِ رسول کو حاصل ہے۔اگر یہی صحابہ جہاد اور مجاہدہ کرتے اور صحبتِ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم اور آپ کی آغوشِ تربیت نہ ملتی تو صحابہ کو یہ مقام نہیں مل سکتا تھا۔علمائے خشک کی ناقدری کی وجہ لوگ کہتے ہیں کہ مولویوں کی تقریر میں مزہ نہیں آتا۔ مزہ اس لیے نہیں آتا کہ ہم نے صحبتِ اہل اﷲ نہیں اٹھائی ہم مجاہدہ سے نہیں گزرے۔دیکھیے! میں اپنے کو شامل کرکے کہہ رہا ہوں کہ ’’ہم نہیں گزرے‘‘ تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ یہ تو میرے ہی لیے کہہ رہے ہیں، میری ہی طرف رُخ ہے۔ نہیں، ہمارے بزرگوں نے ہمیں سکھایا ہے کہ اپنے کو شامل کرو۔ لہٰذا جب کوئی شخص یہ کہے کہ کیا بُرا حال ہے لوگوں کا! تو سمجھ لو کہ سب سے بُرا انسان یہ خود ہے۔ لہٰذا اپنے کو پہلے شامل کرو کہ ہم لوگ مجاہدے سے نہیں گزرے۔ جنہوں نے اپنے کو مجاہدے سے گزارا اﷲ نے آج بھی ان کی تقریر میں درد رکھا ہے ؎ مجھ کو جب وادیٔ حسرت سے گزارا اس نے ہر بُنِ مو سے مرے خون کا دریا نکلا لاکھ دنیا کے حاسدین جمع ہو کر مجاہدات سے گزرے ہوئے لوگوں پر خاک ڈالیں لیکن ان کی نسبت مع اﷲ کے آفتاب کو چھپا نہیں سکتے، ان کا دردِ دل چُھپ نہیں سکتا۔ اس پر میرا ایک شعر سن لیجیے ؎ ایک قطرہ وہ اگر ہوتا تو چُھپ بھی جاتا کس طرح خاک چھپائے گی لہو کا دریا جو اﷲ کو خوش کرنے کے لیے اپنی بُری خواہشات کا، اپنی حرام تمناؤں کا خون کرتا ہے بُری خواہشات کے خون کا دریا جس کے دل میں بہتا ہے اس کے دریائے خونِ دل اور خونِ تمنا کو کوئی نہیں چھپا سکتا۔ میرے شیخ کی یہ بات یاد کرلو!فرماتے تھے کہ جب کوئی غیر عالم اﷲ والا بنتا ہے تو وہ صاحبِ نور ہوجاتا ہے لیکن جب عالم اﷲ والا بنتا ہے تو وہ نُوْرٌ عَلٰی نُوْر