صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اے اﷲ! میں آپ سے آپ کی محبت کا طالب ہوں اور اس کی محبت کا بھی جو آپ کا محب ہو اور اس عمل کی محبت کا بھی جو آپ کی محبت سے قریب تر کر دے۔ یہاں محبِّ ربانی یعنی عاشقانِ حق کی محبت کو ان اعمال پر مقدم کیا گیا جو حق تعالیٰ کی محبت سے قریب کرتے ہیں جس سے حبِّ شیخ کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے، کیوں کہ جس کو واصل باﷲ جان کر راہ نما بنایا گیا ہو اس کی محبت جتنی بھی زیادہ ہوگی اسی قدر جلد وصول الیٰ اﷲ کی ضامن ہو گی۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ اس عاشقِ حق کی محبت کی برکت سے اعمالِ تقرب کی محبت اور توفیق ہوگی جو ذریعہ ہوگا وصول الیٰ اﷲ کا۔ پس اہل اﷲ کی محبت اعمالِ تقرب کی بھی ضامن ہے اور اﷲ تعالیٰ کی محبت کی بھی ضامن ہے۔ پس حبِّ شیخ سے بڑھ کر محبتِ حق کے حصول کے لیے کوئی عمل مؤثر نہیں۔ یہی راز ہے جو حکیم الامت مجدد الملت حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے کتبِ تصوف میں ذکر فرمایا کہ شیخ کی صحبت میں فرائض و واجبات و سننِ مؤکدہ پر اکتفا کرے اور نوافل و اذکار ملتوی کر دے۔دنیا میں جنت کا مزہ دلوانے والے تین اعمال ارشاد فرمایا کہ جو شخص چاہے کہ دنیا ہی میں جنت کا مزہ آنے لگے وہ تین اعمال کرے: ۱) اہل اﷲ کی صحبت اختیار کرے۔ اﷲ والوں کے لیے حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡمعلوم ہوا کہ یہ خاص بندے ہیں جن کو یاءِ نسبتی سے اپنا فرمارہے ہیں کہ یہ میرے ہیں، اور دخولِ جنت کی نعمت سے مقدم فرما رہے ہیں۔ معلوم ہوا اہل اﷲ یعنی صالحین کی معیت جنت سے افضل ہے، کیوں کہ ان کے دل میں اﷲ ہے جو خالقِ جنت اور خالقِ نعمائے جنت ہیں،اور جنتی یعنی صالحین بندے دنیا ہی سے تو جنت میں جاتے ہیں اس لیے جو ان کی صحبت پا گیا وہ گویا جنت میں داخل ہو گیا بلکہ جنت سے افضل نعمت پا گیا اور اس کی جنت شروع ہو گئی۔ اس لیے دنیا میں جس کو اﷲ والے مل جائیں اس کو دنیا ہی میں جنت کا مزہ آنے لگتا ہے کیوں کہ جنت مکان