صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
پیغمبر موسیٰ علیہ السلام کی طرف اس اخراج کی نسبت کرنا نہایت قوی دلیل ہے اس بات کی کہ مرید کی تکمیل میں شیخ اور مرشد کو عظیم دخل ہے۔؎صحبتِ اہل اﷲ اور قربتِ الٰہی کنارے ندارد بیا بانِ ما قرارے ندارد دل و جانِ ما ترجمہ و تشریح:ہمارا بیاباں (مراد جولان گہہ عشق و محبت و معرفت ہے) کنارہ نہیں رکھتا جیسا کہ خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ؎ عجب کیا گر مجھے عالم بایں وسعت بھی زنداں تھا میں وحشی بھی تو وہ ہوں لا مکاں جس کا بیاباں تھا اور ہمارے دل و جان طلب اور وصولِ حق میں بے قرار رہتے ہیں اور یہ وہ نعمتِ عظمیٰ ہے کہ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ اس کے متعلق اپنے آخری وصایا میں فرماتے ہیں:’’اور خدائے تعالیٰ کے لیے ہر وقت بے چین رہے‘‘۔ احقر اختر عفی عنہ عرض کرتا ہے کہ یہ بے چینی صرف اﷲ تعالیٰ کے خاص مقبول اور محبوب بندوں کی صحبت و تعلق سے عطا ہوتی ہے جن کے قلوب حق تعالیٰکے لیے بے چین ہیں اور ان ہی کے پاس بیٹھنے سے یہ نعمت ہاتھ لگتی ہے۔ رسولِ اکرم ارشاد فرماتے ہیں کہ’’ہر شے کے لیے معدن ہے اور تقویٰ کا معدن عارفین کے قلوب ہیں ۔ قریب جلتے ہوئے دل کے اپنا دل کر دے یہ آگ لگتی نہیں ہے لگائی جاتی ہے اوریہ کہنا کہ اب اس زمانے میں ایسے لوگ کہاں’’ مسلمانی در کتاب و مسلماناں درگور‘‘ تو یہ محض شیطانی دھوکا ہے۔ جس دن اﷲ والے نہ ہوں گے تو یہ زمین و آسمان بھی نہ ہوں گے۔ قیامت تک اﷲ والے پیدا ہوتے رہیں گے۔ ہاں ان کی پہچان سب کو ------------------------------