صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
نسبت مع اللہ کا خدائی منشور حضرت والا نے یہ آیت تلاوت فرمائی: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ یہ آیت دین کی بنیاد اور دین کی ابتدا سے انتہا تک نسبت مع اللہ کے تمام درجات کا خدائی منشور ہے۔ اور نسبت کسے کہتے ہیں؟ بندے کو اللہ سے اور اللہ کو بندے سے تعلق ہو۔ اورتعلق بھی کیسا؟ وہ تعلقِ خاص جو اللہ اپنے اولیاء کو عطا فرماتا ہے۔ وہ خاص رابطہ جو اللہ اور بندے کے مابین ہوجاتا ہے ؎ دونوں جانب سے اشارے ہوچکے ہم تمہارے تم ہمارے ہوچکے اور ؎ نسبت اسی کا نام ہے نسبت اسی کا نام ان کی گلی سے آپ نکلنے نہ پایئے اس کو کہتے ہیں نسبت۔ اس میں عطائے نسبت بھی ہے بقائے نسبت بھی ہے ارتقائے نسبت بھی ہے۔ غور سے سنیے!یہ سرکاری الفاظ ہیں یعنیمُنَزَّلْ مِنَ السَّمَاءِ ،مِنَ الْاِلْہَامَاتِ سے ہیں۔ اللہ والوں کی دعاؤں کے صدقے میں اللہ سے وہ خاص تعلق ہوجانا جو اللہ اپنے اولیاء اور دوستوں کو دیتا ہے یعنی اپنا خاص تعلق علیٰ سطح الولایت نصیب فرمادے یہ عطائے نسبت ہے، پھر اس کو باقی بھی رکھے یہ بقائے نسبت ہے اور پھر اس میں ترقی بھی ہوتی رہے یہ ارتقائے نسبت ہے۔ یہ تین الفاظ اللہ نے مجھ کونصیب فرمائے۔یہ تینوں نعمتیں اہل اللہ کی صحبت میں موجود ہیں۔ اس لیے میں نے کہا کہ یہ آیت نسبت مع اللہ کے تمام درجات و مقامات کا خدائی منشور ہے۔ دنیا میں کوئی شخص ولی اللہ نہیں ہوا جب تک اس نے کسی ولی کی تربیت اور صحبت نہ اُٹھائی ہو۔ جس طرح میاں بیوی کی صحبت کے بغیر کسی انسان کا ظاہری وجود