صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
نبوت یعنی اعمالِ ظاہرہ تو کتب سے مل جاتے ہیں کہ مغرب کی اتنی رکعات فرض ہیں۔ عشاء کی اتنی ہیں۔ اوّابین اور اشراق وغیرہ کی اتنی رکعات ہیں۔ لیکن باطنِ نبوت کتابوں سے نہیں ملتا مثلاً صبرشکرتسلیم و رضا تواضع فنائیت اخلاص احسان غضب میں اعتدال شہوت کا ضبط، ورع و تقویٰ و خشیتِ قلب وغیرہ یہ سب باطنِ نبوت ہے۔ کتابوں کے اوراق اس کے حامل نہیں ہو سکتے۔ چناں چہ یہ باطنِ نبوت بہ فیضانِ ولایت عطا ہوتا ہے یعنی اہل اﷲ کے سینوں سے سینوں میں منتقل ہوتا ہے۔ اہل اﷲ کے پاس کوئی رہتا ہے یا چلّہ لگا کر گھر واپس جاتا ہے تو لوگ دریافت کریں گے کہ کیا ملا؟ تو ممکن ہے بے چارہ صوفی گھبرا جائے اور نہ بتا سکے لیکن جو ملا ہے وہ جب وقت آئے گا تو ظاہر ہوجائے گا مثلاً جب مصائب آئیں گے تو صبر و رضا میں خانقاہ کی برکات معلوم ہوں گی۔ فیضانِ مشایخ کا اثر غصہ اور شہوت کے ضبط میں معلوم ہوگا۔ اپنے کو حقیر سمجھنا،مخلوقِ خدا کے ساتھ حسنِ ظن، مخلوق کی خیر خواہی، ایثارِ نفس، اکرامِ مومن وغیرہ میں معلوم ہوتا ہے۔اصلاحِ نفس کا آسان ترین نسخہ ارشاد فرمایا کہ جو مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کرے گا ان شاء اﷲ! اس کے نفس کی مکمل اصلاح ہوجائے گی۔ اصلاحِ نفس کا یہ آسان ترین نسخہ ہے: ۱) نواب قیصر صاحب جو حکیم الامت تھانوی نوّر اﷲ مرقدہٗ کے مرید ہیں انہوں نے فرمایاکہ میں اس مجلس میں موجود تھا جب خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اﷲ علیہ نے حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا کہ حضرت! اﷲ تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ تو حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے ارشاد فرمایاکہ جنہوں نے اپنے دل میں اﷲ کی محبت حاصل کر لی ہے ان کے جوتوں میں پڑجاؤ یعنی نفس کو مٹا دو، اور نفس کو مٹانے کی نیت ہی سے ان کے پاس جاؤ۔ جو وہ بتلائیں وہ کرو، جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ۔ اسی کو مولانا رومی نے فرمایا: قال رابگزار مردِ حال شو پیشِ مردِ کا ملے پامال شو