صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
محبت اور خوف کی مقدارِ مطلوبہ ضرور یہ حاصل کرنا ضروری ہے ورنہ اعمالِ رضا پر عمل کی ہمت اور ناراضگی و غضب کے اعمال سے اجتناب کی توفیق مشکل ہے، اور محبت و خوف کے یہ مدارج اور ان کی یہ مقدار اہلِ محبت اور اہلِ خشیت کی صحبت ہی سے حاصل ہوتی ہے۔ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے:اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرو (لیکن یہ ڈر کہاں سے حاصل ہوگا؟) کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کاملین کی صحبت میں رہ پڑو۔ اور صادقین اور متقین ایک ہی چیز ہیں۔ یہ کُلی متساوی ہے۔ ہر صادق متقی اور ہر متقی صادق ہے۔ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ؎ حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ صادقین سے مراد مشایخ و بزرگانِ دین ہیں۔ اور رسولِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے بھی آیتِ مذکورہ کی یہی تفسیر معلوم ہوتی ہے: لِکُلِّ شَیْ ءٍ مَعْدِنٌ وَمَعْدِنُ التَّقْوٰی قُلُوْبُ الْعَارِفِیْنَ ؎ ہر شئے کے لیے معدن ہے اور تقویٰ کا معدن عارفین کے قلوب ہیں۔ ہمارے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ہر چیز اپنے خزانے اور کانوں سے ملتی ہے سونا سونے کی کان سے، چاندی چاندی کی کان سے، کوئلہ کوئلہ کی کان سے۔اسی طرح امرود امرود والوں سے، مٹھائی مٹھائی والوں سے، کپڑا کپڑے والوں سے۔ پس اﷲ بھی اﷲ والوں سے ملتا ہے۔عشقِ مولیٰ عاشقانِ خدا سے ملتا ہے نہ کبھی تھے بادہ پرست ہم نہ ہمیں یہ ذوقِ شراب ہے لبِ یار چوسے تھے خواب میں وہی ذوق مستی خواب ہے یعنی روزِ اوّل ساقیٔ ازل نے ارواح کو جو تجلی دکھائی تھی اس سوال میں کہ کیا میں تمہارا ------------------------------