صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ماحول کا اثر ارشاد فرمایا کہ آج ہمارا حال مختلف ہے۔ اﷲ والوں کی مجلس سے ہم بھاگتے ہیں۔ ہم جس ماحول میں رہتے ہیں وہ گناہ و عصیان کا ماحول ہے۔ گردوپیش سے عام انسان تو عام انسان ہے ولی بھی متأثر ہوجاتا ہے۔ سینما اور گانوں کی آواز، دنیا کی فحاشی یہ سب کچھ انسان کو متأثر کرتے ہیں۔ عاد و ثمود کی بستی سے جب گزر ہوا تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے منہ چھپالیا اور صحابہ رضی اﷲ عنہم کو جلدی سے گزر جانے کے لیے فرمایا۔ دیکھیے ماحول کا اثر! حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی نگاہ میں کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔ اگر اثر کا خوف نہ ہوتا تو جلدی سے کیوں گزرتے؟ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ بُرے ماحول سے کٹ کر اﷲ والوں کی مجلس میں بیٹھو نورانیت پیدا ہوگی اور اچھے اثرات پڑیں گے۔صحبتِ اہل اﷲ اور توفیقِ صبر فرمایا:مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مثال کے ذریعے بتایا ہے کہ اپنے مرض اور رنج وغم کا علاج خود نہیں بلکہ اﷲ والوں کے مشورے پر عمل اور احکام کی پیروی اور صحبت میں بیٹھ کر علاج کرو۔ حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اس کی مثال یوں سمجھو کہ ایک گدھا ہے۔ اس کو زخم ہے اور جب کبھی مکھی بیٹھتی ہے تو وہ اس کو اُڑانے کے لیے دولتی جھاڑتا ہے۔ وہ تو مکھی اُڑانا چاہتا ہے مگر چوٹ سے زخم بڑھتا جاتا ہے۔ فرض کرو اگر وہ گدھا خود سے نہیں بلکہ کسی سمجھ دار سے اپنا علاج کرائے گا تو پہلے وہ اس کے دونوں پاؤں باندھ دے گا کہ وہ خطرناک ہے۔ پھر وہ دوائی لگائے گا ورنہ پاؤں باندھنے سے پہلے دوائی لگائی جائے تووہ گدھا مکھی کے ساتھ دوا کو بھی اُڑا دے گا۔ پاؤں باندھ دے گا پھر مرہم لگائے گا۔ پہلے ایک دو مکھی بیٹھے گی مگر اندر ہی اندر دوا اپنا کام کرجائے گی، زخم چھوٹ جائے گا۔ پھر نہ مکھی بیٹھے گی اور نہ وہ گدھا پاؤں مارے گا۔ یہی حال انسانوں کا سمجھ لو۔ اگر انسان خود اپنا علاج شروع کر دے، دشمنوں کی عداوتوں سے خود نپٹنا شروع کر دے تو عداوت اور بھڑکے گی، مرض اور بڑھے گا۔ مگر جب وہ کسی اﷲ والے کے پاس جائے گا تو پہلے وہ کچھ باتوں اور کاموں سے روک دے گا کہ وہ اس کے زخم اور