صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
بہنوں کواور بیویوں کو جس طرح چاہو ستاؤ۔ کوئی قانون نہیں۔ دیکھیے! صحبت یافتۂ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو مسعودرضی اللہ عنہ کے لیے یہ حکم ہورہا ہے کہ اگر تم نے رحمت نہ کی تو یاد رکھو قیامت کے دن دوزخ کی آگ تم کو لپٹ جائے گی۔ اب کس صوفی کا منہ ہے جو یہ کہتا ہے کہ میرا غصہ میرے لیے کچھ مضر نہیں۔ میری تواتنی عبادت ہے، اتنا وظیفہ پڑھتا ہوں میرے غصہ پر کوئی پکڑ نہیں ہوگی۔ حضرت ابو مسعودرضی اللہ عنہ سے زیادہ آپ مقبول ہیں؟ صحابی سے گویا بڑھ گیا۔ یہ صوفی جو ایسی باتیں کرتا ہےیہ گویا دعویٰ کررہا ہے کہ صحابی سے نعوذ باللہ! اس کادرجہ بڑھ گیا۔اپنی رائے کو شیخ کی رائے میں فنا کرنے کی ترغیب انسان کو اپنی بیماری کا پتا نہیں چلتا۔ آدمی فوراً کہتا ہے کہ میرا غصہ اللہ کے لیے ہے لیکن اپنا فیصلہ معتبر نہیں ہوتا۔ پہلے کسی پرکھنے والے کی کسوٹی پر پرکھیے۔شیخ مبصِّر بتائے گا کہ آپ کا غصہ اللہ کے لیے ہے یا نفس کے لیے ہے۔ ہر شخص خود فیصلہ کر لیتا ہےاور سمجھتا ہے کہ بس ہم ٹھیک ہیں۔ جو کہتا ہے کہ ہم ٹھیک ہیں وہی ناٹھیک ہے۔ یعنی ٹھیک نہیں ہے۔ اور جو شخص مصلح سے یہ کہہ دے کہ حضرت! آپ کو تجربہ نہیں ہے آپ تو بھولے بھالے ہیں ،یہ آدمی جس پر میں غصہ کررہاہوں ایسا ویسا ہے تو سمجھ لو کہ یہ شیخ پر اعتراض کررہا ہے کہ شیخ گویا بدّھو ہے۔ ایسے مرید کو کان پکڑ کر خانقاہ سے باہر نکال دینا چاہیے۔اہل اللہ سے تعلق کا مقصد میرے شیخ حضرت شاہ عبد الغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ تم لوگ اللہ والوں کے پاس کب جاتے ہو؟ جب کوئی بیماری ہوگی تو شفا کے لیے دَم کرانے جاؤگے، نوکری خطرہ میں ہوگی تو تعویذ لینے جاؤگے، فیکٹری ڈوبتی نظر آئے گی تو ان سے تعویذ مانگو گے لیکن یہ بتاؤ !مٹھائی والوں سے تم مٹھائی لیتے ہو، امرود والوں سے امرود لیتے ہو، کپڑے والوں سے کپڑا خریدتے ہو، کبھی تم نے کپڑے والوں سے مٹھائی نہیں مانگی اور مٹھائی والوں سے کپڑا نہیں مانگا۔ تم اللہ والوں سے اللہ کو کیوں نہیں مانگتے ہو؟ وہاں جاکر تم دنیا ہی مانگتے ہو۔