صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
صحبتِ شیخ اور مجاہدہ کی ضرورت پر ایک مثال میرے شیخ شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھے جون پور لے جا کر صحبت اہل اﷲ کو ایک مثال سے سمجھایا تھا۔ جون پور یوپی میں ایک ضلع ہے جہاں روغن چنبیلی بنتا ہے جو پورے انڈیا میں مشہور ہے تو حضرت نے بتایا کہ تل کو رگڑ کر اس کا موٹا پردہ چھڑا دیتے ہیں اور بالکل ہلکا سا غلاف رہنے دیتے ہیں کہ اس میں سے تیل نظر آتا ہے اور سوئی چبھو دو تو تیل نکل آتا ہے۔ تو حضرت نے فرمایا کہ دیکھو! یہاں چارپائی پر چادر بچھا کر اوپر مجاہدہ کروائی ہوئی، رگڑی رگڑائی تلی بچھائی گئی، اب تل پر گلاب کی پتیاں بچھائی گئی پھر تل بچھایا پھر گلاب کی پتیاں بچھائی گئیں اس طرح تین چار پرت کرکے تل کو گلاب کے پھول سے وابستہ کیا گیا پھر اس کے بعد کولہو میں یا مشین میں ڈال کر کے اس تل کا تیل نکالا گیا تو وہ گلاب کی خوشبو لیے ہوئے تھا۔تقویٰ صحبتِ اہل اﷲ سے ملتا ہے پیری مریدی کرنا، شیخ کا دامن اور ہاتھ پکڑنا، خانقاہوں میں جانا، بزرگوں سے دعائیں کرانا سب کا حاصل یہی ہے کہ بندہ متقی ہوجائے۔ لیکن اگر یہ گناہ نہیں چھوڑتا ہے تو اصلی مرید نہیں ہے، اصلی مرید وہ ہے جو ہر وقت یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ ہے، جو ہر وقت اﷲ کو یاد رکھتا ہے، لیکن عادت اﷲ یہی ہے کہ تقویٰ شیخ کے ساتھ رہنے سے ملتا ہے، جو اﷲ کے لیے شیخ کے ساتھ رہے گا تو اﷲ تعالیٰ اسے تقویٰ دے دیتے ہیں۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ ؎ اے ایمان والو! تقویٰ سے رہو تاکہ تم میرے ولی بن جاؤ اور تقویٰ حاصل کرنے کے لیے اہلِ تقویٰ کے ساتھ رہو۔ مولانا زکریا صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ بغیر شیخِ کامل کے گناہ سے بچنا نصیب نہیں ہوتا چاہے کتنا ہی ارادہ کرلو۔ خالی علم سے بھی گناہ سے ------------------------------