صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
معیت ِ صادقین مطلوب ہے تقریر نہیں ارشاد فرمایا کہ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ سے معلوم ہوا کہ معیت ِ صادقین مطلوب ہے صادقین کاساتھ مطلوب ہے۔ اس میں کہا ں ہے کہ وہ تقریر کررہا ہو؟صرف رہنا مطلوب ہے۔ کُوْنُوْاکے معنیٰ ہیں رہ پڑو۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ ہے کہ صادقین سے مراد ہے کہصَادِقِیْن فِی الْوِلَایَۃْکے ساتھ رہ پڑو، تقویٰ میں کاذب نہ ہو،دردِ دل اس کاصادق ہو، جو تنہائی میں ہو وہی بازاروں میں بھی ہو۔ یہ نہیں کہ مسجد کے گوشہ میں تو باخدا ہےاور بازاروں میں جا کر شیطان ہے کہ ہر عورت کو دیکھ رہاہے۔مومنِ کامل وہی ہے جو ہرجگہ باخدا ہے،اس کی نسبت کسی وقت کمزور نہ ہو لَایَتَغَیَّرُ بَاطِنُہٗ مِنْ ظَاھِرہٖظاہری حالات سے اس کاباطن متأثر نہ ہو۔ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ سے ظاہر ہے کہ اگر شیخ خاموش بیٹھا ہے تو بھی’’ کُوْنُوْا ‘‘ہے۔ معیت حاصل ہے کہ نہیں؟ تقریر ضروری نہیں۔ہجرت سے صحبت ِ اہل اللہ پر عجیب استدلال ارشاد فرمایا کہ ہجرت کاحکم تمام صحابہ کو دیا گیا کہ جہاں میرا نبی جارہا ہے تم سب وہاں جاؤ، کعبہ سے مت چپکے رہو۔ کعبہ میرا گھر ضرور ہے اس کاطواف ضروری ہے مگر اللہ تم کو میرے نبی سے ملے گا۔ لہٰذا جہاں میرا نبی جارہا ہے تم بھی چلے جاؤ۔ اور کسی صحابی کو اجازت نہیں ملی کہ کعبہ میں رہ جائے۔ اس سے سبق ملا کہ اہل اللہ کی صحبت بہت ضروری ہے۔ فرض حج اور دوسرے واجبات کے بعد صحبتِ اہل اللہ بہت ضروری ہے، اللہ والوں سے چپکے رہو جیسے چھوٹا بچہ ماں سے چپکا ہوا دودھ پیتا رہتا ہے۔ میرے شیخ حضرت عبدالغنی صاحب نے فرمایا تھاکہ اختر میرے پیچھے اس طرح رہتا ہے جیسے دودھ پیتا بچہ اپنی ماں کے ساتھ رہتا ہے۔اللہ تعالیٰ سے مصافحہ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے مصافحہ اور ملاقات کی کوئی صورت نہیں