صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ملتا ہے اپنے اختیار سے اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے سے۔ جب مجبوراًاللہ کہو گے اور تمہارا اختیار ہی نہ رہے گا تو ثواب کیا ملے گا ذکر کا؟ تو ذکر کاحاصل ہے نعمت دینے والے کے ساتھ مشغول ہونا فَاِنَّ حَاصِلَ الشُّکْرِ اَلْاِشْتِغَالُ بِالنِّعْمَۃِ اور شکر کاحاصل ہے نعمت کے ساتھ مشغول ہونافَالْمُشْتَغِلُ بِالْمُنْعِمِ اَفْضَلُ مِنَ لْمُشْتَغِلِ بِالنِّعْمَۃِ؎ جو منعِم کے ساتھ مشغول ہے وہ نعمتوں میں مشغول ہونے والے سے افضل ہے۔ اس لیے ذکر کو مقدم فرمایا۔ اسی لیے جنت میں مشغولی سے پہلے اللہ والوں سے ملنے کاحکم ہوا۔ یہ تفسیر روح المعانی ہے۔معلوم ہوا کہ جو لوگ اللہ والوں سے گھبراتے ہیں ان کے جنتی ہونے میں خطرہ ہے۔ ان کو ذوقِ جنت حاصل نہیں ،جب کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں پہلے میرے عاشقوں سے ملو۔صحبت ِاہل اللہ کے متعلق علاّمہ انور شاہ کشمیری کا ارشاد مولانا عبداللہ صاحب شجاع آبادی کی جب ’’بخاری شریف‘‘ ختم ہوئی،تو علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کو مخاطب کر کے’’ بخاری شریف‘‘ پڑھنے والوں سے فرمایا کہ آج بخاری شریف ختم ہوگئی۔آج تم عالم ہوگئے، مگر’’بخاری شریف‘‘کی روح جب حاصل ہوگی جب چھ ماہ کسی اللہ والے کی صحبت میں رہوگے۔ پھر تمہیں درد بھرا دل عطا ہوگا۔ اپنے علم پر عمل نصیب ہوگا اور علم کی حلاوت ملے گی، اور تمہارے منہ سے جو علم نکلے گا جادو بیانی کے ساتھ نکلے گا۔ پھر جوش میں فرمایاکہ اللہ والوں کی جوتیوں کی خاک کے ذرات بادشاہوں کے تاجوں کے موتیوں سے افضل ہیں۔ یہ جملہ علامہ انور شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کاہے۔صحبت ِاہل اللہ کی ضرورت پر ایک عجیب تمثیل صحبت ِاہل اللہ کی ضرورت پر ایک مثال اور دیا کرتا ہوں کہ مان لو! کسی چراغ ------------------------------