صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
پوچھا کہ اولیاء اللہ کی صحبت میں یہ تاثیر کیوں ہے کہ ان کی صحبت میں آدمی کو اللہ کی طرف جذب نصیب ہوجاتا ہے؟ فرمایا:یہ نہ پوچھو۔ مقناطیس میں کھینچنے کی قوت کیوں ہے کہ لوہے کو کھینچ لیتا ہے؟ جس طرح مقناطیس میں اللہ نے یہ تاثیر رکھی ہے اسی طرح اولیاء اللہ کی صحبت میں یہ تاثیر ہے کہ ان کی صحبت میں اللہ کی طرف جذب نصیب ہوجاتا ہےاور بغیر جذب کے کسی کو وصول الی اللہ نہیں ہوسکتا کیوں کہ غیر محدود راستہ ہماری محدود کو ششوں سے کیسے طے ہوسکتا ہے؟ لہٰذا سلوک بھی جذب ہی سے طے ہوتا ہے۔ آخر میں ہر سالک کو اللہ تعالیٰ جذب فرمالیتے ہیں۔اہل اللہ سے حاصل کرنے کی چیز ارشاد فرمایاکہ بزرگانِ دین کی صحبت سے اور اُن کے غلاموں کی صحبت سے کیا حاصل کرنا چاہیے؟ غلام اس لیے کہتا ہوں تاکہ میں بھی شامل ہوجاؤں۔ بزرگوں کی غلامی تو میں نے کی ہے، جس کاکوئی انکار نہیں کرسکتا۔لہٰذا بزرگانِ دین کی یا اُن کے غلاموں کی صحبت مل جائے تو کیا چیز حاصل کرنا چاہیے؟روزہ نماز تو سب سیکھ لیتے ہیں۔ اللہ والوں سے اور ان کے غلاموں سے تقویٰ سیکھنا چاہیے کہ گناہوں سے بچنا آجائے۔ گناہوں سے بچنے کی ہمت پیدا ہوجائے کہ چاہے کتنی حسین عورت ہو، کتنا حسین لڑکا ہو اس کو آنکھ اُٹھا کر نہ دیکھو۔ ان شاء اللہ! بہت جلد ولی اللہ بن جاؤ گے۔فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْ کی دلنشین تشریح اور’’فَا دْخُلِیْ‘‘امر ہے اور امر مضارع سے بنتا ہے اور مضارع میں دوزمانہ ہوتا ہے:حال اور استقبال۔تو معلوم ہوا کہ اہل اللہ کی صرف ایک دفعہ کی ملاقات پر قناعت نہ کرنا، حال میں بھی ملو اور آیندہ بھی ملتے رہنا۔ یہ نہیں کہ ان سے مل کے جاؤ اور پھران کو بھول جاؤ اور ہمیشہ کے لیے حوروں سے لپٹ جاؤ۔ اگرچہ اس پر میرا ایک شعر ہے ؎ دنیا سے مر کے جب تم جنت کی طرف جانا اے عاشقان ِ صورت حوروں سے لپٹ جانا