صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اور تقویٰ بدون اہلِ تقویٰ کی صحبت کے نہیں ملتا تو فرض کا سبب بھی فرض ہے، مقدمۂ فرض، فرض ہوتا ہے۔فیضانِ صحبتِ اہل اﷲ بزرگوں کی صحبت سے جینا بھی آتا ہے اور مرنا بھی آتا ہے، کتابیں پڑھنے سے جینا نہیں آتا۔ اسی لیے جب قرآنِ پاک کی ایک آیت اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ نازل ہوئی اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو نبوت سے نوازا گیا تو اس وقت جو لوگ اس ایک آیت پر اور نبی کی نبوت پر ایمان لائے وہ تئیس سال بعد مکمل کتاب پر ایمان لانے والوں سے آگے بڑھ گئے، بہ فیضِ صحبت نبوت ایک آیت پر ایمان لانے والوں کا درجہ بعد کے لوگوں سے زیادہ ہے۔ اسی سے معلوم ہوا کہ کتاب سے زیادہ صحبت کی اہمیت ہے، اگر کتاب سے زیادہ صحبتِ نبوت کی اہمیت نہ ہوتی تو تئیس سال مکمل کتاب نازل ہونے کے بعد جو صحابہ اﷲ پر ایمان لائے ان کا درجہ زیادہ ہونا چاہیے۔ لیکن ایک ہی آیت پر ایمان لانے والے آگے بڑھ گئے اور اﷲ تعالیٰ نے فیضانِ صحبتِ نبوت کے صدقے میں انہیں اَلسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ کا لقب دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ صحبت بہت اہم چیز ہے، اہل اﷲ کی صحبت کو اکسیر سمجھو اکسیر۔ کیا کہوں دوستو! اگر لوگوں کو اﷲ والوں کی صحبت کا فائدہ تفصیل کے ساتھ، علمِ یقین کے ساتھ معلوم ہوجائے تو آج کوئی گھر میں نہیں رہے گا، نہ تجارت گاہوں میں رہے گا۔ اصل میں ہر شخص جَاہِل عَنِ الْفَائِدَۃ ہے، آج اگر صحیح فائدہ معلوم ہوجائے تو سب اپنے مدرسوں، اپنی تجارتوں اور اپنے کاروبار کو چھوڑ کر یار کی تلاش میں نکل جائیں، لیکن میں کہتا ہوں کہ کسی اﷲ والے کے پاس کم سے کم ایک چلّہ لگا لو۔ چوں کہ لوگوں کو فائدہ نہیں معلوم، لہٰذا قاعدۂ حیات سے محروم ہیں ؎ دو ساتھ شیخ کا اتنا کہ ان کے مثل بنو تم کبھی کبھار وِزٹ کو تو کمپنی نہیں کہتے