صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
آگ جلا کر تیل یا گھی کے اندر تل لیا جائے تو جو بھی کھائے گا وہ دل سے خوش ہوگا۔ ادھر آنکھوں سے اس کی مرچ کی وجہ سے آنسو نکل رہے ہوں گے مگر ادھروہ کباب کو چھوڑنے پر تیار نہ ہوگا۔ اگر اس وقت کوئی آدمی اس سے یوں کہنے لگے کہ آپ کو تو تکلیف ہو رہی ہے، آپ کی آنکھوں سے آنسو بھی جاری ہے اس لیے یہ کباب ہم کو دے دو۔ تو وہ فوراً کہہ دے گا کہ جناب! آپ کو کیا خبر؟ ان ظاہری آنسوؤں اور تکلیف میں لطف اور مزے کا خزانہ پوشیدہ ہے۔ آپ ظاہر میں میرے آنسو اور تکلیف کو دیکھ رہے ہیں۔ میرے باطن کی آپ کو کیا خبر کہ مجھ کو کیا لطف حاصل ہو رہا ہے۔ اسی طرح اس معاملے میں بھی سمجھنا چاہیے کہ جو علماء اپنے کو تلواتے نہیں ہیں (یعنی اپنی اصلاح نہیں کراتے) ان کو بغیر تلے ہوئے کباب کی طرح ہر شخص ناپسند کرتا ہے۔ مگر وہ علماء جو اپنے کو کسی ماہر کے حوالے کرکے تلوا لیتے ہیں (یعنی اپنی اصلاح کرا لیتے ہیں) ان کی ہر جگہ مثل تلے ہوئے کباب کی عزت ہوتی ہے۔علم کا لطف کب حاصل ہوتا ہے فرمایا: علم کا لطف عمل کی برکت سے ملتا ہے اور عمل کا لطف محبت اور عشق کے فیض سے ملتا ہے۔ اور عشق و محبت کی دولت عاشقانِ خدا کی جوتیاں اٹھانے سے ملتی ہیں۔ ایک مدتِ عمر ان کی صحبت و خدمت میں رہ لے جس کی مقدار حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے چھ ماہ فرمائی تھی اور طلبہ سے فرمایا کہ دس سال درسِ نظامیہ میں لگاتے ہو، چھ ماہ کسی اﷲ والے کے پاس رہ لو، پھر دیکھو گے کہ سینے میں علومِ انبیاء کا فیضان موجزن ہوگا اور اگر چھ ماہ مشکل ہو تو صرف چالیس ہی دن رہ لو ؎ مٹا دو اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہو کہ دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار ہوتا ہےاولیاء اﷲ ہر زمانے میں موجود ہیں فرمایا: لوگ کہا کرتے ہیں کہ آج کل شیخ اور مرشد اچھے نہیں ملتے۔ اس لیے ہم کہاں اور کس کے پاس جائیں؟ مگر ان کی یہ بات صحیح نہیں۔ یہ اﷲ تعالیٰ پر ایک طرح