صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
نہیں ہوسکتا۔ تو سب سے پہلا نسخہ دین کی سلامتی، دین کی سمجھ اور دین پر قائم رہنے کا یہ ہے کہ بزرگوں کے پاس آنا جانا رکھیے۔ اب آپ کہیں گے کہ کیا دلیل ہے کہ کون بزرگ ہے؟ بس آپ کے لیے یہ دلیل کافی ہونی چاہیے کہ اس نے کسی اللہ والے کی صحبت اٹھائی ہو۔ جیسے کسی حکیم کے مستند ہونے کے لیے اتنی ہی دلیل کافی ہے کہ یہ شخص حکیم محمد اجمل خان دہلوی کا صحبت یافتہ ہے بس اس سے علاج کراؤ۔ بس اتنا دیکھیے کہ جو تمہیں دین سکھا رہا ہے اس نے بزرگوں کی صحبت اٹھائی ہے یا نہیں؟ پھر یہ دیکھیے کہ جو اس کے پاس آنے جانے والے ہیں ان کے اندر کیا تبدیلی ہورہی ہے۔ جو لوگ اس کے پاس آتے جاتے ہیں اس کے مطب میں روحانی شفا ہورہی ہے یا نہیں؟ اس کے پاس آنے والوں کے دل میں اللہ کی محبت بڑھ رہی ہے؟ گناہ چھوٹ رہے ہیں؟ اور یقین ایمان میں ترقی ہورہی ہے یا نہیں؟ اس کے پاس آنے جانے والوں سے پوچھ لو کہ تم لوگ جو یہاں آتے ہو تو تمہیں کیا ملا؟ اپنے دس سال پہلے والی زندگی بتاؤاور اب بتاؤ، کچھ فرق محسوس ہوا؟صحبت ِصالحین میں دعا مانگنا مستحب ہے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ والوں کی مجلس اور ان کی صحبت سے تو نور پیدا ہوتا ہی ہے، ان کے تذکرہ سے بھی نور پیدا ہوتا ہے۔ فرماتے ہیں کہ میں ترقی کر کے کہتا ہوں کہ ان کا تو خیال بھی دل میں آجائے تو نور پیدا ہوجاتا ہے۔ یہ حکیم الامت کا مقام تھا کہ اگر کسی اللہ والے کا دل میں خیال آجائے تو ان کے دھیان او ر تصور سے دل میں نور پیدا ہوجاتا ہے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ محدّثِ عظیم’’مشکوٰۃ ‘‘کی شرح’’مرقاۃ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ فَاِنَّ الدُّعَاءَ یُسْتَحَبُّ عِنْدَ حُضُوْرِ الصَّالِحِیْنَجس وقت تم صالحین کے پاس جاؤ، اللہ والوں کے پاس جاؤ تو ان کے پاس دعا مانگنا مستحب ہے۔ کیوں؟ وجہ دیکھیے کتنی پیاری وجہ بیان کی کہ فَاِنَّ الرَّحْمَۃَ تَنْزِلُ عِنْدَ ذِکْرِ الصَّالِحِیْنَصالحین اور اللہ والوں