صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اہمیت بتادی جس سے نائبِ رسول یعنی متبعِ سنت مشایخ کی صحبت کی اہمیت بھی ظاہرہو گئی کہ جہاں تمہارا مربی ہووہاں جاؤ، اپنے وطن سے چپکے مت رہو کیوں کہ اﷲ تمہیں اﷲ والوں سے ملے گا۔ صحبتِ رسول کے صدقہ میں صحابہ کے قلب میں کیفیتِ احسانی سید الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم کے قلبِ نبوت سے منتقل ہوئی تھی لہٰذا صحابہ کا سارا ایمان اور صحابہ کا سارا احسان اب قیامت تک کسی کا نہیں ہوسکتاکیوں کہ پیغمبر کے قلبِ نبوت سے اُمتی کے قلب میں جو احسانی کیفیت منتقل ہوئی وہ احسان کا اعلیٰ ترین مقام ہے جو اب کسی کو نصیب نہیں ہو سکتا، لیکن کیفیتِ احسانیہ کلی مشکک ہے جس کے درجات متفاوت ہوتے ہیں۔لہٰذا پیغمبر کے بعد اُمتی سے اُمتی کے قلب میں کیفیتِ احسانیہ منتقل ہوتی ہے۔ اس لیے صحابی جیسا احسان اب کسی کا نہیں ہو سکتا، لیکن جس شیخ کے قلب میں کیفیتِ احسانیہ جس قدر قوی ہوگی اتنی ہی قوی دوسرے امتی کے قلب میں منتقل ہوگی، اور احسان ہی سے اعمال کا وزن ہوتا ہے، اس لیے عارف کی دو رکعات غیر عارف کی ایک لاکھ رکعات کے برابر ہے۔ لہٰذا صحبتِ شیخ سے کبھی استغنا نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ کیفیتِ احسانیہ اُسی کے قلب سے منتقل ہوگی۔ اس لیے بار بار شیخ کی خدمت میں حاضری دو، جب جاؤ گے ہمیشہ کچھ نہ کچھ ترقی ہوگی۔ اﷲ کا راستہ غیر محدود ہے قرب غیر متناہی ہے اس لیے تھوڑے سے قرب پر قناعت مت کرو، بار بار شیخ کے پاس جاؤ گے تو ان شاء اﷲ! کیفیتِ احسانیہ میں ترقی ہوتی رہے گی اور کیفیت احسانیہ سے آپ کا ایمان اور آپ کا اسلام حسین ہوجائے گا۔ میرے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب فرماتے تھے کہ احسان کے معنیٰ حسین کرنے کے ہیں، تو احسان سے آپ کا ایمان بھی حسین ہوجائے گا اور آپ کا اسلام بھی حسین ہوجائے گایعنی اعمالِ باطنہ اور اعمالِ ظاہرہ سب حسین ہوجائیں گے، ہر وقت حضوری رہے گی کہ اﷲ مجھے دیکھ رہا ہے، ایسا شخص ہر وقت باخدا رہے گا۔ اس لیے شیخ سے کبھی مستغنی نہ ہونا چاہیے۔اﷲ والا بننا بہت آسان کام ہے اﷲ دل میں کب آتا ہے؟ جب بندہ اپنا دل ایسے دل کے ساتھ پیوند کرتا ہے