صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کسی صاحب ِ نسبت سے استفادہ کے لیے پہلی شرط حضر ت حکیم الامت فرماتے ہیں کہ کسی صاحبِ نسبت سے استفادہ کے لیے شرط یہ ہے کہ اس سے مناسبت بھی ہو۔ اگر مناسبت نہ ہوگی تو نفع نہ ہوگا۔ نفع کا مدار مناسبت پر ہے اور اصلاح کے لیے اس کو شیخ بنانا یعنی بیعت ہونا بھی ضروری نہیں، صرف اصلاحی تعلق بھی کافی ہے۔کیوں کہ بیعت ہونا تو فرض نہیں لیکن اصلاحِ نفس فرض ہے۔ اور اس کے لیے اصلاحی مکاتبت اور زندگی میں ایک بار چالیس دن مسلسل اپنے مصلح کے پاس رہنے کی بزرگوں نے ہدایت فرمائی ہے۔ اور اس میں جوکچھ بھی خرچ ہوگا وہ اللہ کے راستے میں شمار ہوگا ان شاء اللہ تعالیٰ! اگر زمین وآسمان کے سارے خزانے دے کر اللہ مل جائیں تو بھی یہ سستا سودا ہے۔خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ دونوں عالم دے چکا ہوں مے کشو یہ گراں مے تم سے کیا لی جائے گیصاحب ِنسبت کے تھوڑے سے علم میں خدا کی طرف سے برکت تو میں عرض کررہا تھا کہ چند دن کی مشقت کے بعد آدمی صاحب ِ نسبت ہوجاتا ہے۔ پھر تھوڑے سے علم میں خدا برکت دے دیتا ہے۔ حاجی امداد اللہ صاحب کوئی بڑے عالم نہیں تھے۔ آج کل مولانا محمد احمد صاحب (افسوس! اب حضرت دارِ آخرت کی طرف کوچ فرماگئے) اس کی ایک مثال ہے۔ مولانا علی میاں ندوی، قاری محمد طیب صاحب ، شیخ الحدیث صاحب تمام بڑے بڑے علماء ان کی بزرگی کے قائل ہیں۔ حالاں کہ وہ باضابطہ عالم نہیں ہیں، کہیں بخاری نہیں پڑھاتے مگروہی کہ سینے میں ایک درد بھرادل عطا ہوگیا۔کتاب اللہ کو سمجھنے کے لیے رجال اللہ کی ضرورت لوگ کہتے ہیں کہ بس بخاری شریف پڑھنے سے اصلاح ہوجائے گی۔ ارے