صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے سنایا تھا۔ ملّا نظام الدین صاحب کے ان سے بیعت ہونے پر لکھنؤ کے پانچ سو علماء نے مذاق اڑایا اور اعتراض کیا کہ حضرت! اتنے بڑے عالم ہو کر آپ ایک غیر عالم سے بیعت ہوگئے؟ تو فرمایا کہ آپ لوگ نہیں جانتے ہم کتاب اللہ جانتے ہیں وہ اللہ کو جانتے ہیں۔ لیکن علماء نہیں مانے تو حضرت نظام الدین شاہ عبدالرزاق صاحب کی خدمت میں گئے، اور عرض کیا کہ حضرت! لکھنؤ کے علماء مجھ پر اعتراض کر رہے ہیں۔ آپ میری عزت کے لیے تشریف لے چلیں، میں ان کو آپ کی تقریر سنواؤں گا تو حضرت دو رکعت پڑھ کر بہت روئے کہ یا اللہ! اتنے بڑے عالم کی عزت کا مسئلہ ہے لہٰذا مجھے بیان کرنے کی سعادت نصیب فرمادے۔ جس کا قرآن بھی ختم نہ ہوا ہو اور جو بالکل اُمی تھے لکھنؤ تشریف لے گئے۔ اسٹیج پر بٹھایا گیا اور پانچ سو علماء کے محضر میں حضرت شاہ عبد الرزاق صاحب نے تقریر شروع کی اور’’ بخاری شریف‘‘ کی حدیث بیان کی اور اس کے بعد منطق و فلسفہ کے مسائل اور شیخ بو علی سینا کی تحقیقات بیان کرنا شروع کیں۔ اور پھر ایسے دقیق اور غامض مضامین بیان کیے کہ شروع شروع میں تو علماء کچھ کچھ سمجھے لیکن اس کے بعد بے ہوش ہوگئے۔ جب ہوش میں آئے تب حضرت نے جوش میں فرمایا کہ اے علمائےکرام!آپ لوگوں نے الف باء تاء چھوٹے چھوٹے حرفوں میں پڑھا ہے اور اپنے ہاتھ کو دراز کر کے فرمایا کہ ہم کو اللہ نے اتنے بڑے حروف میں پڑھایا ہے۔ افسوس! لوگ اللہ والوں کو نہیں پہچانتےکہ ان کا کیا مقام ہے اور ان کی صحبت سے کیا ملتا ہے۔ جس کو کسی اللہ والے کی صحبت مل جائے اس پر اللہ کا بہت بڑا احسان ہے۔ اور چاہے وہ بڑا عالم بھی نہ ہو لیکن اس سے لوگوں کو نفع زیادہ ہوگا۔صحبتِ اہل اللہ کی برکت سے شیطان سے حفاظت ارشاد فرمایا کہ شیخ کی صحبت میں وہ علوم نصیب ہوتے ہیں کہ سو برس کی عبادت سے بھی وہ چیز حاصل نہیں ہوتی۔ بہت سے لوگ جن کا کوئی شیخ نہیں تھا کافر ہوکر مرگئے۔ شیطان نے ان کو کفر میں مبتلا کر کے اور مردود بنا کر دنیا سے رخصت کردیا۔ لیکن جو لوگ شیخ کی صحبت میں رہتے ہیں ان کو شیطان مردود نہیں کرسکتا۔ ایک