صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
عبادِ صالحین سے الگ نہ ہونے کی درخواست کیوں کر رہے ہیں؟ اس لیے کہ اہل اﷲ کی رفاقت اور ان سے محبت للّٰہی سوءِ قضا سے حفاظت کا ذریعہ ہے کیوں کہ وَ امۡتَازُوا الۡیَوۡمَ اَیُّہَا الۡمُجۡرِمُوۡنَ؎ کا خطاب ان ہی کو سننا پڑے گا جو قلباً و قالباً و اعتقاداً عِبَادِ صَالحین سے نہ ہوں گے، وہی مجرمین ہوں گے۔ جب حضرت یوسف علیہ السلام اَلْحِقْنِیْ بِالصَّالِحِیْنَ؎ کی اﷲ تعالیٰ سے درخواست کررہے ہیں تو پھر غیر نبی کا کیا منہ ہے جو اِلْحَاق بِالصَّالِحِیْنَکی اہمیت کا منکر ہو! اہل اﷲ کی رفاقت سوءِ قضا سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔اس کی دلیل بخاری شریف کی حدیث ہے کہ تین باتیں ایسی ہیں کہ جس کے اندر ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت پالے گا جن میں سے ایک یہ ہے کہ جو صرف اﷲ کے لیے کسی بندے سے محبت کرے اس کو حلاوتِ ایمانی عطا ہوجائے گی۔اور حضرت ملّا علی قاری ’’مرقاۃ‘‘ میں نقل کرتے ہیں کہ ایمان کی حلاوت جس قلب میں داخل ہوتی ہے پھر کبھی نہیں نکلتی اور اس میں حسنِ خاتمہ کی بشارت ہے کیوں کہ جب ایمان قلب سے نکلے گا ہی نہیں تو خاتمہ ایمان ہی پر ہوگا۔ لہٰذا اہل اﷲ سے محبت قلب میں حلاوتِ ایمانی پانے کا ذریعہ ہے اور حلاوتِ ایمانی کا قلب میں داخل ہونا سوءِ خاتمہ سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنَا مِنْہُاس لیے سوءِ قضا سے پناہ مانگنے کے ساتھ مولانا (رومی رحمۃ اللہ علیہ) اہل اﷲ کی معیت مانگ رہے ہیں تاکہ سوءِ قضا سے حفاظت رہے۔ اور ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ اہل اﷲ کا ساتھ نصیب نہ ہونا خود سوءِ قضا ہے جس سے پناہ مانگی جارہی ہے۔؎صحبتِ اہل اﷲ کی برکات حضرت مجدّد الف ثانی رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ جو کسی صاحبِ نسبت کی خدمت میں جائے اور اس کے سر پر گناہوں کے پہاڑ ہوں تو اس اﷲ والے کی نسبت اور ------------------------------