صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ہےاس کے بعد ولایت نصیب ہوجائے گی ۔ وہاں سب لکھا ہوا ہے کہ فلاں سال فلاں فلاں دن فلاں بج کر فلاں منٹ پر اس کو ولی بناؤں گا۔ لیکن یہ نیت کرنا کہ میں شیخ بن جاؤں یا خلیفہ بن جاؤں یہ اﷲ کے راستہ کا حجاب ہے۔ اگر یہ تمنا دل میں آئے تو اﷲ سے دوری ہوجائے گی۔ مقصود صرف اﷲ ہونا چاہیے کہ اے اﷲ! آپ مل جائیں۔ اﷲ تعالیٰ دیکھتے ہیں کہ یہ ہمیں چاہ رہا ہے یا خود کو چاہ رہا ہے کہ میں شیخ بن جاؤں۔ جہاں اﷲ کے علاوہ کسی غیر کو چاہا دوری ہو گئی۔ اﷲ میاں کی نظر سے نظر ملی رہے کہ وہ کس بات سے خوش ہوتے ہیں اور کس بات سے ناراض ہوتے ہیں؟ خدا کے علاوہ کسی اور چیز کی تمنا اخلاص کے درخت میں گھن لگا دے گی۔ جیسے آم کی ٹہنی نیم کے درخت کی ٹہنی سے مل جائے تو سارا آم کڑوا ہوجائے گا۔صحبتِ شیخ کی برکات ایک زمانہ محنت کرلو، پھر ہنسنا ہی ہنسنا ہے، بس تھوڑے دن کی محنت ہے مگر اس محنت میں صحبتِ شیخ بہت اہم ہے۔ اﷲ کا دستور یہی چلا آرہا ہے کہ جو بچہ باپ کے ساتھ زیادہ رہتا ہے تو باپ کے خصائل اس میں منتقل ہوجاتے ہیں اور وہ باپ ہی کی طرح بولنے لگتا ہے، اور جو بیٹے دور دور رہتے ہیں ان میں وہ بات پیدا نہیں ہوتی اگرچہ خون اسی کا ہے، لیکن آپ دیکھیں گے کہ باپ کے وہ خصائل ان میں نہیں آئیں گے جو رات دن باپ کے ساتھ رہنے والے میں ہیں۔ تو جو شیخ کے ساتھ سفر حضرمیں رہتا ہے اس کی گفتگو یہاں تک کہ اس کا چہرہ تک بدل جاتا ہے۔ بعض ایسے مرید ہوئے ہیں کہ ان کا چہرہ بھی شیخ جیسا ہی ہو گیا۔حصولِ تقویٰ کے لیے صحبتِ اہلِ تقویٰ فرض ہے جنازے کی نماز فرضِ کفایہ ہے، اگر کچھ لوگ پڑھ لیں تو سب کی طرف سے ادا ہو جاتی ہے، ایسے ہی عالم اور حافظ ہونا فرضِ کفایہ ہے۔ مگر ہر مومن کو خواہ عالم ہو یا حافظ ہو یا غیر عالم ہو، متقی ہونا فرضِ عین ہے۔ اگر وہ متقی نہیں ہے تو فاسقوں کے رجسٹر