صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اور ان کے اجسام کو نجاستوں سے اور برے اعمال سے پاک کرتا ہے یعنی حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے سب کچھ سکھایا۔ بُرے اعمال سے جسموں کو بچانا بھی سکھایا اور نجاستوں سے پاک کرنا بھی سکھایایہاں تک کہ استنجا کا طریقہ بھی سکھایا۔ولایت علمیت پر نہیں، صحبت ِ اہلِ محبت پر موقوف ہے اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء اور دوستوں کو جو تعلق عطا فرماتے ہیں وہ تعلقِ خاص موقوف ہے صحبت پر۔ کوئی کتنا ہی علامہ اور قابل ہو لیکن اگر اس کو اہل اللہ کی صحبت نہ ملے تو اہل اللہ نہیں ہوسکتا۔ علم کے باوجود کہیں نہ کہیں نفس کی شرارت داخل ہوجائے گی۔اس لیے دین کو اللہ تعالیٰ نے صحبت پر موقوف رکھا ہے۔ ایک لاکھ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور ایک لاکھ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جیسے بھی پیدا ہوجائیں لیکن قیامت تک صحابی نہیں ہوسکتے۔اس لیے کہ سید الانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا آفتاب اور بلب جتنے کروڑ ملین پاور کاتھا اب اس پاور کاکوئی بلب دنیا میں قیامت تک نہیں مل سکتا لہٰذا اب کوئی صحابی نہیں ہوسکتا۔ اس لیے ہمارے اکابر کا یہ جو سلسلہ ہے کہ مختلف شہروں میں اور ملکوں میں جانا، کچھ دن وہاں قیام کرنا، مجلسیں کرنا یہ حقیقت میں اسی صحبت پر عمل ہے۔اصلاح صرف زندہ شیخ سے ہوتی ہے تو میں عرض کر رہا تھا کہ صحبتِ صالحین ہو، اہل اللہ کی صحبت خصوصاً کسی صاحبِ سلسلہ شیخ کی صحبت ہو جو بیعت ہو کسی کے ہاتھ پرتو اس کی صحبت کا کیا کہنا! کیوں کہ شیخ کی عظمت ہوتی ہے، احترام ہوتا ہے کہ میرا شیخ ہے۔ مثل مشہور ہے کہ اپنا پیر پیر، دوسرے کا پیر آدمی۔ عظمت کی وجہ سے اس کی اتباع آسان ہوتی ہے۔ اسی لیے اکابر نے صحبتِ شیخ کا ہمیشہ اہتمام کیا ہے۔ اسی لیے اپنے مشایخ کے انتقال کے بعد فوراً دوسرے شیخ کا انتخاب کیا تاکہ سر پر بڑے کا سایہ رہے کیوں کہ مقصود اللہ کی ذات ہے، شیخ ذریعۂ مقصود ہے۔ پس شیخ کو اتنا زیادہ مقصود بنا لینا کہ صاحب! ان کے بعد کسی سے دل ہی نہیں لگتا یہ شرک فی الطریق ہے۔ اور یہ شخص اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں شخصیت