صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
وزمین وسورج وچاند کاکیا مقصد ہے؟ ان کا پیدا کرنے والا کون ہے؟ اس کاہم پر کیاحق ہےوغیرہ۔ یہ نہیں کہ بس کھاؤ پیو اور مست رہو۔ اس کی برکت سے اہل اللہ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسا علم عطا ہوتا ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا جیسے پانی کاسوتہ کہ جس سے پانی ہمیشہ نکلتا رہتا ہے۔مولانا رومی جب صاحبِ نسبت ہوئے تو ساڑھے اٹھائیس ہزار اشعار اللہ نے ان کی زبان سے نکلوائے اور جس پر نظرِ عنایت کی صاحبِ نسبت ہوگیا۔صحبت ِ اہل اللہ کی برکت چھٹی حدیث ہے: مَنْ کَفَّ غَضَبَہٗ کَفَّ اللہُ عَنْہُ عَذَابَہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؎ جو شخص اپنے غصہ کو روک لےقیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا عذاب اس سے روک لیں گے۔ظاہربات ہے کہ غصہ روکنے میں تکلیف ہوتی ہے اور اس نے اللہ کے لیے یہ تکلیف اٹھائی ،لہٰذا اس مجاہدہ پر اتنا بڑا انعام ہےاور یہ مجاہدہ بھی اہل اللہ کی صحبت کی برکت سے آسان ہوجاتا ہے۔ ایک حکایت یاد آئی۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو ایک شخص نے لکھا کہ حضرت!مجھ میں غصہ کامرض ہے اس کاعلاج عطا فرمایئے۔ حضرت نے ان کو تحریر فرمایا کہ آپ لکھنؤ میں انوار بک ڈپو کے مالک مولوی محمد حسن کاکوروی صاحب کی خدمت میں جایا کیجیے۔ کچھ عرصہ بعد اس شخص نے حضرت حکیم الامت کو لکھا کہ حضرت!میراغصہ جاتارہا۔ میں مولوی صاحب کی خدمت میں جاتا رہتا ہوں لیکن انہوں نے تو کبھی غصہ کے متعلق مجھے کوئی نصیحت بھی نہیں کی،یہ کیا بات ہے کہ مجھے اتنا فائدہ ہوا؟ حضرت نے فرمایا: کیوں کہ مولوی صاحب حلیم الطبع ہیں ان کے دل میں صبرو حلم اور برداشت کامادّہ بہت ہے۔ ان کے قلب کی صفت ِ حلم آپ کے قلب میں منتقل ہوگئی۔ ساتویں حدیث کے راوی ایک صحابی حضرت ابو مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ ------------------------------