صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کیفیتِ احسانی اور صحبتِ اہل اﷲ ارشاد فرمایا کہ جس دروازے سے کوئی نعمت ملتی ہے اس بابِ رحمت کا بھی اکرام کیا جاتا ہے۔ شیخ کا بھی اکرام اسی لیے ہے کہ وہ بابِ رحمت ہے، اس کے ذریعے سے اﷲ ملتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ بے مثال قیمت والا ہے،اس کا راستہ بھی بے مثال قیمت والا، اس راستے کا رہبر بھی بے مثال قیمت والا، اس راستے کا راہ رو بھی بے مثال قیمت والا، اس راستے کا غم اور کانٹا بھی بے مثال قیمت والا ہے۔ اس لیے میں کہتا ہوں کہ اگر اﷲ کے راستے میں ایک کانٹا چبھ جائے تو یہ کانٹا اتنا قیمتی ہے کہ اگر ساری دنیا کے پھول اس کو سلامِ احترامی اور گارڈ آف آنر پیش کریں تو اس کانٹے کی عظمت کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔ اگر اﷲ کے راستے میں گناہ سے بچنے میں،نظر بچانے میں دل میں کوئی غم آجائے تو ساری دنیا کی خوشیاں اگر اس غم کو سلام کریں تو اس غم کی عظمت کا حق ادا نہیں ہو سکتاکیوں کہ اﷲ کے راستے کا غم ہے۔ لہٰذا صحبتِ شیخ کو نعمتِ عظمیٰ سمجھو اور اپنی تمام نفلی عبادات و اذکار سے زیادہ شیخ کی صحبت کے ایک لمحہ کو غنیمت سمجھو۔ اگر صحبت ضروری نہ ہوتی اور علم کافی ہوتا تو قرآنِ پاک پڑھ کر ہم سب صحابی ہوجاتے۔ تلاوتِ قرآنِ پاک سے صحابی نہیں ہوتا، نگاہِ نبوت سے صحابی ہوتا ہے۔ نگاہِ نبوت سے صحابہ کو وہ کیفیتِ احسانی حاصل ہوئی تھی کہ ان کا ایک مُد جَو صدقہ کرنا ہمارے اُحد پہاڑ کے برابر سونا صدقہ کرنے سے افضل ہے۔ یہ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔ اور اب حضور صلی اﷲ علیہ وسلم جیسا حاملِ کیفیتِ احسانیہ قیامت تک کوئی نہیں آئے گا۔ لہٰذا اب کوئی شخص صحابی نہیں ہو سکتا۔ اس حدیثِ پاک میں سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے بتادیا کہ تمہارا اُحد کے برابر سونا خرچ کرنا اس کیفیتِ احسانیہ کے ساتھ نہیں ہوگا جس کیفیتِ احسانی سے میرا صحابی ایک مُد جَو اﷲ کے راستے میں دے گا۔ اور کیفیتِ احسانی کیا ہے؟ اَنْ تَعْبُدَ اللہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ؎ قلب کو ہر وقت یہ ------------------------------