صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
یعنی قیل و قال کو چھوڑو،مردِ حال بنو۔ اور کیسے بنو گے؟ کسی مردِ کامل یعنی اﷲ والے کے سامنے اپنے نفس کو پامال کردو۔ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ نے مثنوی پڑھاتے ہوئے اس شعر کی شرح میں مجھ سے فرمایا تھا کہ مال مالیدن سے ہے، مالیدن معنیٰ ملنا،اسی لیے ملی ہوئی روٹی کو ’’ملیدہ‘‘ کہتے ہیں یعنی اپنے نفس کو ملیدہ بنوالو، پامال کردو۔ اسی کو حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاکہ اﷲ والوں کے جوتوں میں پڑ جاؤ۔ایک بار خواجہ صاحب نے پوچھاکہ کیا ذکر اﷲ میں یہ تاثیر نہیں ہے کہ وہ ہمیں اﷲ تک پہنچادے پھر اہل اﷲ کی صحبت کی شرط کیوں لگائی جاتی ہے؟ اس پر حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ کاٹ تو تلوار ہی کرتی ہے مگر شرط یہ ہے کہ سپاہی کے ہاتھ میں ہو۔ اسی طرح اﷲ تک ذکر ہی پہنچاتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ اہل اﷲ کے مشورہ سے ہو۔ ۲) میں نے اپنے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ کو لکھا تھا کہ مجھے آپ کی محبت بے انتہا محسوس ہوتی ہے۔ تو میرے شیخ نے لکھا کہ محبتِ شیخ تمام مقامات کی مفتاح ہے یعنی اﷲ کے راستے کے تمام مقاماتِ قرب کی کنجی ہے۔ کنجی جتنی اچھی ہوتی ہے اتنی ہی جلدی تالا کھلتا ہے اور کنجی جتنی خراب اور گھسے ہوئے دندانے والی ہوگی تالا اتنی ہی مشکل سے کھلے گا۔ اﷲ تعالیٰ کی محبت بقدر شیخ کی محبت کے عطا ہوتی ہے۔ جتنی زیادہ شیخ کی محبت ہوگی اتنی زیادہ اﷲ کی محبت عطا ہوگی۔ اگر شیخ سے تعلق ڈھیلا ڈھالا ہوگا تو اس کے دل میں اﷲ کا تعلق بھی ڈھیلا ڈھالا ہوگا۔ تاریخ میں ایک مثال بھی نہیں ملتی کہ شیخ سے کسی کا تعلق ڈھیلا ڈھالا رہا ہو اور اس کو اﷲ کی محبت کا عظیم خزانہ مل گیا ہو۔صحبتِ صالحین اور اﷲ کے دردِ محبت کی آگ ایک مبلغ اﷲ والے عالم نے مجھ کو بتایا کہ اﷲ کی طرف بلانا لگانا ہے یعنی اﷲ کی محبت کی آگ لگانا ہے مگر لگا وہی سکتا ہے جس کے لگی ہو۔ کیا بات کہی! میں دل سے فریفتہ ہوں اس بات پر۔ اس لیے دوستو! علمائے کرام، طلبائے کرام سے کہتا ہوں:پہلے اپنے دل