صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ذہن و فکر کے آئے اور کوئی غرض بھی ہو جب بھی وہ اس کی برکت کو محسوس کرے گا اور آہستہ آہستہ ان کی مقناطیسی شخصیت اپنی طرف کھینچتی رہے گی۔ ۳) تیسری وجہ معرفت ہے۔ یعنی ان کی صحبت سے اﷲ کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ نفس اور شیطان سے مقابلہ کرتے ہوئے اسے کس طرح مغلوب کیا جائے؟ ان کی صحبت سے اس کا فن آتا ہے۔ نفسانی اور شیطانی مکر و فریب سے ایک انسان خوب واقف ہوجاتا ہے اور ان سے بچنے کی تدبیروں سے اچھی طرح آگاہ ہوجاتا ہے۔ ۴) چوتھی وجہ دعا ہے۔ یعنی یہ جہاں ساری امت کے لیے دعا کرتے ہیں وہاں خصوصیت کے ساتھ اپنے متعلقین اور مریدوں کے لیے دعا کرتے ہیں۔ بارگاہِ الٰہی میں ان کی مخلصانہ دعا بہرحال قبولیت کی تاثیر رکھتی ہے۔ ان چار وجوہ کے علاوہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ ایک اور وجہ بیان کرتے ہیں۔وہ یہ کہ دلوں میں سے دلوں میں خفیہ راستے ہوتے ہیں۔ غیر مرئی طور پر اﷲ والوں کے دلوں کی ایمانی طاقت ان کے ہم نشینوں پر اثر کرتی ہے اور ان کے طاقت ور یقین کا نور ان کے جلیسوں کے ضعیف اور کمزور یقین کو توانائی بخشتا اور نورانی بناتا رہتا ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس کی مثال دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دیکھو! دو چراغ ہوتے ہیں،ان کا وجود اور جسم ایک دوسرے سے الگ ہوتا ہے مگر فضا میں دونوں کے نور ایک ہوتے ہیں ان میں کوئی علیحدگی نہیں ہوتی۔ اسی طرح اﷲ والے کا جسم اور تمہارے جسم تو الگ الگ ہیں مگر ان کے دل کا کامل نور تمہارے ضعیف نور کو کامل کر دے گا اور درمیان میں جسم حائل نہیں ہو سکے گا۔روح کی نشوونما کے لیے دو حرارتوں کی ضرورت ارشاد فرمایا کہ جیسے درخت کے ہرے بھرے ہونے کے لیے دو حرارتوں کی ضرورت ہوتی ہے:ایک داخلی دوسری خارجی۔ داخلی حرارت کے لیے درخت کی جڑوں میں کھاد دی جاتی ہے جس سے یہ حرارت درخت کے رگ و ریشہ میں دوڑ جاتی ہے اور درخت کو خارجی حرارت آفتاب کی شعاعوں سے پہنچتی ہے۔ یہ دونوں حرارتیں