صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
صحبتِ اہل اللہ روح کی کلیوں کے لیے نسیمِ سحری تو میرے دوستو!اللہ والوں کی صحبت سے اللہ تعالیٰ کی محبت کی پرانی چوٹ ابھر آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اعظم گڑھ کی شبلی منزل میں تقریر کا شرف بخشا۔ اس وقت پرنسپل سٹی کالج اور سارے پروفیسر موجود تھے تو میں نے سوچا کہ شبلی کالج کے بانی علامہ شبلی نعمانی ہی کا شعر پیش کردوں۔ لہٰذا میں نے کہا کہ آپ لوگ اس کالج کے پرنسپل اور پروفیسر ہیں۔آپ کے کالج کے بانی علامہ شبلی نعمانی جو علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے استاد تھے انہوں نے ایک شعر کہاتھا ؎ بوئے گل سے یہ نسیمِ سحری کہتی ہے حجرۂ غنچہ میں کیا کرتی ہے، آسیر کو چل یعنی کلیوں میں جو خوشبو پنہاں ہے تو نسیمِ سحری یعنی صبح کی ہوا ان کلیوں سے کہتی ہے کہ تمہارے اندر جو خوشبو بند ہے وہ کب تک بند رہے گی،اب تیار ہوجاؤ اور میرے جھونکوں کی آغوش میں آجاؤ جو تمہاری مہر توڑ دیں گے اور پھر تم بھی ہمارے ساتھ سیر کو چلو، خود بھی مہکو اور سب کو مہکاؤ، ذاتی خوشبو کو متعدی کر لو۔ ہماری روح کی کلیوں میں اللہ کی محبت کی جو خوشبو پوشیدہ ہے اللہ والوں کی صحبتوں کی نسیم ِسحری کے جھونکوں سے وہ مہر ٹوٹ جاتی ہے۔ ورنہ لوگ اللہ کی محبت کی امانت کو لیے قبروں میں چلے جاتے اور وہ خوشبو اجاگر نہیں ہوتی۔ دل کے اندر ہی اندر دفن ہو کر رہ جاتی۔ نہ خود مہکتی سے نہ دوسروں کو مہکاتی ہے۔ میں نے کہا کہ اس شعر میں سلوک کا بہت بڑا درس ہے۔ لہٰذا آج میں اسی شعر پر تقریر کروں گا کہ ؎ بوئے گل سے یہ نسیمِ سحری کہتی ہے حجرۂ غنچہ میں کیا کرتی ہے، آسیر کو چل اور کلی کی خوشبو سیر کو کب چلے گی؟ جب اس کی مہر ٹوٹ جائے گی۔ اور روح کی کلیوں کی یہ مہر اللہ والے توڑتے ہیں۔