صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ان کا راستہ ہی صراطِ مستقیم ہے جو اللہ تک پہنچتا ہے۔ جو ان کی راہ پر نہ چلے گا اللہ تک نہیں پہنچ سکتا، واپس کر دیا جائے گا ؎ لوٹ آئے جتنے فرزانے گئے تا بہ منزل صرف دیوانے گئے صراطِ مستقیم کےلیے مُنْعَمْ عَلَیْہِمْ بندوں کی رفاقت شرط ہے۔ان سے تعلق قائم کرو وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ بہترین رفیق ہیں۔ جملہ خبریہ صورتِ امر میں ہے یعنی ہے تو خبر لیکن اندر انشاء پوشیدہ ہے، یعنی جب تم ان اللہ والوں کو،ان انعام یافتہ لوگوں کو اپنا رفیق،اپنا ساتھی بناؤگے تب جا کر تم کو صراطِ مستقیم ملے گی اور تب خدا ملے گا۔ لہٰذا ان کواپنا رفیق بنا لو۔علامہ محمود نسفی نے تفسیرخازن میں لکھا ہےکہ یہاں حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًامعنیٰ میں افعالِ تعجب کے ہیں۔ یعنیمَا اَحْسَنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا کیا ہی پیارے یہ رفیق ہیں۔یہ حَسُنَ معنیٰ میں مَا اَحْسَنَکے ہیں مَااَحْسَنَ وَاَحْسِنْ بِہٖ، مَااَفْعَلَ وَاَفْعِلْ بِہٖدو صیغے افعالِ تعجب کے ہیں۔ مطلب یہ کہ سبحان اللہ! کتنے پیارے لوگ ہیں یہ اللہ والے۔اس کا کیا مطلب ہوا؟ کیا یہ خالی خبر ہے؟ یا اس میں انشاء پوشیدہ ہے۔اگر آپ کہیں کہ آج میرے یہاں گرما گرم کباب تیار ہیں ،تو کیا مہمان اس کو خالی خبر سمجھے گا یا دعوت بھی سمجھے گا؟ آہ! اللہ تعالیٰ دعوت دے رہے ہیں کہ اے لوگو!میں دعوت دیتا ہوں کہ میرے مقبول بندوں کو جلد ی سے اپنا ساتھی بنا لو۔ مگر اس رفاقت میں حسن ڈالناوَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًاحسین رفاقت اختیار کرنا۔حسین رفاقت جب ہوتی ہے جب اتباع بھی ہو۔ اپنے رفیق و مربی کے مشوروں پر عمل بھی کیا جائے۔ وہ شخص حسنِ رفاقت سے محروم ہے جو شیخ کے بتائے ہوئے طریقوں سے الگ نفس کے کہنے پر عمل کرتا ہے۔صراطِ منعم علیہم صراط ِمستقیم کا بدل ہے صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْکو علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ