صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کے خلیفہ شاہ غلام علی صاحب کے خلیفہ تھے۔ تواﷲ نے ان کے سلسلے میں بہت برکت دی اور سارے عالم میں ان کا ڈنکا پٹوا دیا۔ آج مولوی کہتے ہیں کہ کیا ضرورت ہے مرید ہونے کی۔ علامہ آلوسی صاحبِ تفسیر روح المعانی کیا معمولی عالم تھے؟روح المعانی اتنی بڑی تفسیر ہے کہ دنیا میں اس کی مثال نہیں۔ علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ عربی زبان میں تفسیر روح المعانی کے مقابلے میں کوئی تفسیر نہیں ہے۔ تو یہ مفسرِعظیم مرید ہوا حضرت علامہ شاہ خالدکُردی سے جو ملکِ شام میں رہتے تھے، اورعلامہ شامی کتنے بڑے شخص ہیں وہ بھی شام جا کر مولانا خالد کُردی سے مرید ہوئے۔ولایت کے لیے علمیت شرط نہیں تو ولی اﷲ ہونے کے لیے عالم ہونا شرط نہیں ہے، بقدرِ ضرورت دین ہو چاہے وہ بہشتی زیور سے حاصل کرلے یا علماء اور اہل اﷲ کی صحبت سے، لیکن ایک لمحہ اﷲ کوناراض نہ کرے اورگناہوں سے بچے تو یہ شخص ولی اﷲ ہے، اوراگر عالم ولی اﷲ ہو تو نورٌ عَلٰی نور ہے ایک علم کا نور ہے، ایک تقویٰ کا نور۔ اور اگر ’’بخاری شریف‘‘پڑھا رہا ہے،تفسیرِ جلالین پڑھا رہاہے لیکن حسین لڑکوں پر نظر ڈالتا ہے یاکسی کالی گوری کو دیکھتا ہے اور گناہ سے نہیں بچتا تو یہ باوجود شیخ الحدیث ہونے کے فاسق ہے۔ اور جو عالم نہیں ہے مگر اپنے اﷲ کو ایک لمحہ ناراض نہیں کرتا، تقویٰ سے رہتا ہے یہ اﷲ کا ولی ہے۔ عالم ہونا فرضِ کفایہ ہے اور تقویٰ فرضِ عین ہے، اﷲ نے ہر مسلمان پر متقی ہونا اور ولی بننا فرض کر دیا ہے کہ میرے پاس بغیر ولی بنے نہ آنا، نافرمان بن کے نہ آنا یٰۤاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوااتَّقُوا اللہَ اے ایمان والو! اﷲ سے ڈر کے رہو، تقویٰ سے رہو تاکہ تمہاری غلامی کے سر پر ہم اپنی دوستی کا تاج رکھ دیں۔ لہٰذا جب تم میرے پاس آؤ تو میرے ولی بن کر آؤ۔ تو معلوم ہوا کہ ہر مسلمان پر ولایت فرضِ عین ہے کیوں کہ تقویٰ فرضِ عین ہے،جو متقی ہوتا ہے وہ ولی ہوتا ہے، اور جوولی ہوتا ہے وہ متقی ہوتا ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان پرکسی صاحبِ تقویٰ کی صحبت میں رہنا اور اصلاح کرانا اورشیخ پکڑنا فرض ہے۔ حکیم الامت کا جملہ ہے کہ میں اﷲ والوں کا دامن پکڑنا،ان کی صحبت میں رہنا اور شیخ پکڑنا فرضِ عین قرار دیتا ہوں کیوں کہ بغیر اس کے اصلاح نہیں ہو تی۔