صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ذکر سے دل میں نرمی اور قبولِ اثرِ صحبت کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے جیسا کہ کاشت کاربیج ڈالنے سے پہلے زمین کو نرم کرتا ہے یعنی اس میں سے کنکر پتھر نکالتا ہے پھر بیج ڈالتا ہے۔ اسی طرح ذکر اللہ سے غیر اللہ کے کنکر پتھر دل سے نکل جاتے ہیں۔ پھر دل میں صحبت ِ شیخ کااثر قبول کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔اہل اللہ کے فیضِ صحبت کی مثال صحبت کی نافعیت کی ایک عجیب مثال حق تعالیٰ نے عطا فرمائی ۔ وہ یہ کہ مثلاً دو تالاب ہیں۔ ایک میں خوب مچھلیاں ہیں اور دوسرا خالی ہے۔ اگر یہ خالی تالاب چاہے کہ مچھلیاں میرے اندر بھی آجائیں تو اس تالاب کو دوسرے تالاب سے اتصال حاصل کرنا پڑے گا کیوں کہ مچھلیاں خشکی کافاصلہ طے کرنے سے قاصر ہیں۔ اسی طرح جو دل صاحب ِ نسبت ہے اس کے تمام انعاماتِ ولایت مثل علوم ومعارف، صدق ویقین، تقویٰ وخشیت وغیرہ دوسرے خالی دل میں اس وقت آسکتے ہیں جب کہ یہ خالی دل اس قلبِ عارف سے متصل ہوجائےاور یہی تعلقِ خُلت یعنی گہری اور خالص دوستی کا تعلق ہے کہ دل کو دل سے ملادے پس بقاعدہاَلْمَرْءُعَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ؎ کہ ہر دوست اپنے گہرے دوست کے دین پر ہوتا ہے اس کاسارا دین اس کے اندر منتقل ہوجائے گا۔ اور یہ اللہ تک پہنچنے کابہت ہی آسان راستہ ہے۔ اسی لیے مولانا رومی نے فرمایا ہے کہ ؎ مہرِ پاکاں درمیانِ جاں نشاں دل مدہ اِلاّ بہ مہر دل خوشاں اللہ تعالیٰ کے پاک بندوں کی محبت اپنی جان کے اندر بٹھالو اور دل کسی کومت دوسوائے ان کے جن کے دل اللہ کی محبت سے اچھے ہوگئے ہیں۔صحبتِ اہل اﷲ اور نصابِ ولایت اگر تین چیزیں ہوں تو آدمی ولی اﷲ بن جائے گا: ------------------------------