صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
پچاس پونڈ دیا اور چھوٹے دروازے سے کسی کو اشارہ کیا، اور اس چھوٹے دروازہ سے دس ہزار پونڈ دے دیا۔ بس جس کو جس دروازے سے خدائے تعالیٰ کو صاحب ِنسبت بنانا ہے اس دروازے سے ہی وہ چیز مل جائے گی۔ آپ دروازوں کومت ناپیے، مشایخ میں تقابل اور تفاضل مت کیجیے۔ بس یہ دیکھیے اس دروازے کارابطہ دینے والے سے ہے یا نہیں؟یہ اللہ کادروازہ ہے یا نہیں؟ اس دروازہ کو اللہ سے رابطہ ہے یا نہیں۔شیخ کا فیض یافتہ ہونے کی علامات اس لیے دوستو! اگر کسی مرید کو دیکھنا ہو کہ یہ اپنے شیخ کے ساتھ اتنے زمانے سے ہے، اس کو اپنے شیخ ومرشد سے کتنا فیض حاصل ہوا؟ تو اس کی تہجد اور اشراق مت دیکھو،اس کو سٹرکوں پر دیکھو کہ جب یہ مخلوق میں مخلوط رہتا ہے تو پھر وہ کتنا اللہ کو یاد کرتا ہے؟ پھر اس کاٹیسٹر دیکھو کہ حرام مزے تو نہیں ٹیسٹ کررہا ہے؟ اس مسٹر کی ٹَر مِس ہوئی کہ نہیں؟ اور چسٹر پہنے ہو تو مانچسٹر میں اس کو آزماؤ کہ یہاں یہ نظر بچاتا ہے کہ نہیں؟ اس لیے عرض کرتاہوں کہ اللہ تعالیٰ نے بنیادِ ولایت تقویٰ پر رکھی ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ کاحکم ہے کہ اگر تقویٰ حاصل کروگے تومیرے ولی بن جاؤ گے۔ اور تقویٰ نہیں پاسکتے ہومگر صاحب ِ تقویٰ کی صحبت سے۔صادق اور متقی میں نسبت ِتساوی پر دلیلِ منصوص اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ صادقین بمعنیٰ متقین ہے، اور اس کی دلیل کیا ہے؟ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕوَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ؎ اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ صادقون اور متقون بالکل ایک ہیں، کلی متساوی ہے۔ پھر صادقین کیوں نازل فرمایاجب مفہوم ایک ہی ہے، صادقین اور متقین دونوں مساوی ہیں،تو اللہ نے ------------------------------