صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کو ترجیح دے رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَفرمایا ہے۔ اور’’ کُوْنُوْا‘‘ امر ہے اور امر مضارع سے بنتا ہے جس میں تجدد استمراری کی شان ہے۔ جس سے ثابت ہوا کہ معیتِ صادقین میں استمرار ہو، ہمیشہ صادقین کے ساتھ رہو، کوئی زمانہ ایسا نہ ہو کہ معیت ِصادقین تمہیں حاصل نہ ہواور جب شیخ کا انتقال ہوگیا تو اس کا ساتھ تو ختم ہوگیالہٰذا دوسرا شیخ تلاش کرو کیوں کہ اب اس کا فیض بند ہوگیا۔ مردہ شیخ سے اصلاح نہیں ہوتی، زندہ شیخ سے ہوتی ہے۔شیخ سے استفادہ بیان پر موقوف نہیں دوسری بات یہ کہ بعض لوگ اہل اللہ یا اہل اللہ کے غلاموں کی صحبت کے لیے بیان کو ضروری سمجھتے ہیں۔ پوچھتے ہیں کہ بیان ہوگا یا نہیں؟ آہ نکل جاتی ہے کہ کیا ملاقات اور صحبت کے لیے بیان لازم ہے؟ کہیں صحبت کے معنیٰ دکھلا دو کہ صحبت کے لیےبیان لازم ہے؟ اگر ایک شخص حالتِ ایمان میں نبی کو دیکھ لے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ نہ بولیں تو صحابی ہوا یا نہیں؟ تو صحبت کے لیے بولنا ضروری نہیں خاموشی سے بھی فائدہ ہوتا ہے، لیکن یہ پوچھنا کہ آج بیان ہوگا یا نہیں؟ معلوم ہوا لذتِ دیدار ولذت ِملاقات سے یہ ظالم ناآشنا ہے۔ بولو بھائی! کیا خالی ملاقات نعمت نہیں؟ آپ بتلایئے!یہ عاشقِ بیان ہے، عاشقِ تقریر ہے یہ ظالم، عاشق ِمقرر ہوتا تو یہ نہ پوچھتا بلکہ کہتا کہ بھئی! ملاقات ہوجائے گی یا نہیں؟ بس ملاقات ہوجائے یہی کافی ہے۔مجالس ِاہل اللہ کی اہمیت یہ مجلس جو میں نے آپ کے ساتھ اس وقت کی ہے پوری امت کے اولیاء اللہ کا اجماع ہے کہ ان مجالس سے ہی دین پھیلا ہے۔ یہ مجلس ان مجالس کی نقل ہے۔ اب حقیقت کہاں سے لاؤگے؟ اب نقل ہی کو غنیمت سمجھو ورنہ وہ بھی کہاں ملے گی۔ اب اولیائے سابقین کہاں ملیں گے؟ جو موجود ہیں ان کو غنیمت سمجھ لو۔ میرے شیخ فرماتے تھے: ’’ گندم اگر بہم نہ رسد بھس غنیمت است‘‘ گندم اگر نہ ملے تو بھوسی کی روٹی کھالو۔