صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
چاندی کا ورق لگاؤ اور ہمارے ساتھ بھی وہی اعزازی برتاؤ کرو تو آپ کیا جواب دیں گے؟ پس وہ علماء جو بزرگوں کے صحبت یافتہ اور تربیت یافتہ ہوتے ہیں اور ان کی شانِ نسبت اور شانِ مقبولیت کو اسی طرح قیاس کر لیا جاوے۔ حضرت شاہ فضل الرحمٰن صاحب رحمۃ اﷲ علیہ اپنے مرشد رحمۃ اﷲ علیہ کی محبت میں یہ دو شعر پڑھا کرتے تھے ؎ اے شہہ آفاق شیریں داستاں باز گو از من نشاں بے نشاں صَرف نحو و منطقم را سوختی در دلم عشقِ خدا افروختی ترجمہ: اے شاہ محمد آفاق! شیریں داستاں! مجھ سے حق تعالیٰ شانہٗ کے قرب کی باتیں کیجیے۔آپ نے ہمارے صرف و نحو اور منطق کے پندار کو جلا کر ہمارے قلب میں حق تعالیٰ کا عشق روشن کر دیا۔حکایت حضرت شیخ الہند حضرت مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی صدر مفتی دیوبند نے فرمایا کہ حضرت شیخ الہند رحمۃ اﷲ علیہ ہر جمعہ کو دیوبند سے اپنے شیخ و مرشد حضرت گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں حاضری دیا کرتے تھے۔ ایک دن بے تکلف دوست نے کہا: مولانا! کیوں جاتے ہو، گنگوہ میں کیا ملتا ہے؟ فرمایا ؎ لطفِ مئے تجھ سے کیا کہوں زاہد ہائے کمبخت تو نے پی ہی نہیںآثارِ فنائیت لوازمِ نسبت سے ہے احقر عرض کرتا ہے کہ یہ پندار اور خود بینی اور انانیت بدون صحبت مرشدِ کامل اور بدون عطائے نسبتِ فنا نہیں ہوتی۔حضرت مولانا شاہ وصی اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ (خلیفہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ)نے اس مضمون کی تائید میں ایک