صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
میں لگاؤ، لگنے کے بعد فکر کرو لگانے کی۔ اپنے لگی نہیں اور لگانے کے لیے بھاگے جارہے ہو۔ آج کل اسی وجہ سے لگ نہیں رہی ہے کیوں کہ جس کے خود نہیں لگی وہ دوسروں کو کیا لگائے گا؟ لہٰذا پہلے کسی عاشقِ حق اﷲ والے سے تعلق قائم کرو، دل میں اﷲ کے دردِ محبت کی آگ حاصل کرو۔ دیکھ لو شمس الدین تبریزی کے سینے میں جو غم کی آگ تھی وہ آگ ساڑھے اٹھائیس ہزار اشعار کی صورت میں مولانا رومی کی زبان سے نکلی۔ میرے شیخ فرماتے تھے کہ بانسری خود نہیں بجتی، اس کا ایک سرا کسی بجانے والے کے منہ میں ہوتا ہےپھر دیکھو اس بانسری سے کیسی آواز نکلتی ہے۔ ایسے ہی ہماری روح میں اﷲ کی محبت کے نغمات موجود ہیں، دردِ دل کی بے شمار امواج و لہریں موجود ہیں لیکن اپنی روح کا ایک سرا کسی اﷲ والے کے منہ میں دے دو پھر دیکھواﷲ تعالیٰ تمہاری زبان سے اپنی محبت کے کیسے مضامین بیان کراتے ہیں کہ دنیا حیران رہ جائے گی۔صحبتِ شیخ اور نفلی عبادات ایک صاحب مجلس میں دیر سے آئے تو ان سے دریافت فرمایاکہ کہاں تھے آپ؟ جب شیخ افادہ کر رہا ہو تو شیخ کے پاس بیٹھنا تمام نفلی عبادات سے خواہ وہ نفلی عمرہ وطواف ہی کیوں نہ ہو افضل ہے۔ جب صحبتِ شیخ میسر ہو تو صرف فرض، واجب اور سنتِ مؤکدہ ادا کرو۔ باقی وقت شیخ کے پاس بیٹھو۔ کعبہ شریف میں اگر تزکیہ کی طاقت ہوتی تو کعبہ خود تین سو ساٹھ بتوں کو نکال دیتا مگر کعبہ سے بت نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے نکالے۔ شیخ کو نائبِ رسول سمجھو۔ دل کو غیر اﷲ کی گندگی سے پاکیزگی شیخ کے ذریعے ملے گی۔ جو لوگ دیر سے آئے، گزارشاتِ شیخ سے محروم ہو گئے۔ کیا عبادت کرتے ہو؟ ارے عبادت کی روح شیخ سے ملے گی۔ اپنی عبادت میں لگے رہے اور شیخ کی صحبت میں نہیں آئے۔ افسوس ہے آپ لوگوں کی سمجھ پر! شیخ موجود ہو تو فرض، واجب، سنتِ مؤکدہ کو ادا کرکے جا کے دیکھو کہ معلوم نہیں شیخ کیا بات کر رہا ہے۔ شیخ سے اﷲ ملے گا۔ اسی لیے اﷲ نے کُوْنُوْا مَعَ الْحَاضِرِیْنَ فِی الْکَعْبَۃِنہیں فرمایا کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ فرمایا کہ