صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
ہے ۔ سوائے اس کے کہ کسی اللہ والے کے ہاتھ پر مرید ہوجائے تو اس شیخ کاہاتھ اپنے شیخ کے ہاتھ میں ہے اور اس کا اپنے شیخ کے ہاتھ میں اور یہ سلسلہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک تک پہنچتا ہے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کو اللہ تعالیٰ نے فرمایایَدُ اللہِ فَوْقَ اَیْدِیْھِمْ؎ اے صحابہ! تم جو میرے نبی کے ہاتھ پر بیعت ہو رہے ہو تو اس کو تم نبی کاہاتھ مت سمجھو وہ اللہ کاہاتھ ہے۔ اس طرح اللہ کا مصافحہ ہوا کہ نہیں؟ اس واحد طریقے کے علاوہ اللہ سے مصافحہ کاطریقہ کوئی ہمیں بتادے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ وہ صحیح معنوں میں اللہ والا ہو،متبعِ سنت ہو،متبعِ شریعت ہو، سلسلۂ بزرگان کاصحبت یافتہ واجازت یافتہ ہو، اس کو دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم یاد آجائیں۔ اس کے تمام کردار، اطوار، گفتار، رفتار سب ایسے ہوں کہ ان کو دیکھ کرحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد آجائے یعنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کامتبع ہو، متبع شریعت ہو۔متقی ہو، ایسے کمینہ فعل میں مبتلا نہ ہو کہ دیکھ کر جی چاہے کہ اس کے منہ پر تھوک دو اور جوتے لگاؤکیوں کہ اگر تقویٰ نہ ہوا تو اس کی صحبت سے کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ کُوْنُوْامَعَ الصّٰدِقِیْنَکے معنیٰ ہیں کہ جو تقویٰ میں صادق ہیں ان کے ساتھ رہو تو تم بھی متقی ہوجاؤ گے۔ پس جو متقی نہیں اس کے ساتھ رہنے کا حکم نہیں ہے۔ہجرت سے صحبتِ اہل اللہ کی اہمیت کاثبوت ارشاد فرمایا کہ ہجرت سے اہل اللہ کی صحبت کی اہمیت معلوم ہوتی ہے کہ اہل اللہ سے اللہ ملتا ہے۔ حج و عمرہ ادا ہوگا کعبہ شریف سے مگر اصلاحِ باطن اور نفس کی اصلاح اللہ کے رسول سے ملے گی۔ کعبہ میں تین سوساٹھ بت تھے۔ ان بتوں کو نبی نے نکالا، کعبہ میں خود صلاحیت نہیں تھی کہ ان کونکال دیتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین سو ساٹھ بتوں کو کعبہ سے نکال دیا اور غیر اللہ کے بتوں کو دلوں سے نکادیا۔ پس اللہ کے نبی کے جو وارث ہیں یعنی علماء، وہ عَلٰی سَبِیْلِ النِّیَابَۃْ امت کے قلوب سے غیر اللہ کے بتوں کو قیامت تک نکالتے رہیں گے، چاہے وہ بت پتھر کے ہوں یا چلتے ------------------------------