صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
نہیں۔ حضرت خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت! خود ذکر اﷲ میں یہ کیفیت ہونی چاہیے تھی کہ وہ خود کافی ہوجایا کرتا، صحبتِ شیخ کی کیوں قید ہے؟ فرمایاکہ کام بنا دے گا تو ذکر اﷲ ہی بنا دے گا لیکن عادت اﷲ یوں ہی جاری ہے کہ بدون شیخ کی صحبت کے نِرا ذکر کام بنانے کے لیے کافی نہیں، اس کے لیے صحبتِ شیخ شرط ہے۔ جس طرح کاٹ جب کرے گی تلوار ہی کرے گی، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ کسی کے قبضہ میں ہو ورنہ اکیلی تلوار کچھ نہیں کر سکتی گو کاٹ جب ہوگا تلوار ہی سے ہوگا۔ (از ملفوظاتِ کمالات اشرفیہ)صحبتِ اہل اﷲ کی ضرورت علمِ نحو سے میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ برکت فی العمر کے لیے یہ دعا پڑھتے تھے اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ عُمْرِیْ مِائَۃً وَّ عِشْرِیْنَ سَنَۃً، وَاجْعَلْنِیْ مَحْبُوْبًا فِیْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِیْنَ اﷲ تعالیٰ کی رحمت سےمائۃ وعشرین سنۃً کی ترکیبِ نحوی سے ایک عظیم الشان مسئلۂ تصوف ہاتھ لگا۔ فنِ نحو کا قاعدہ ہے کہعشرین کی تمیز مفرد منصوب اور مائۃ کی تمیز مفرد مجرور آتی ہے۔ مذکورہ عبارت میں سنۃً پر عشرین کا عمل ہوا اور مائۃ کا عمل نہ ہو سکا۔ جب کہ مائۃ،عشرین سے پانچ گنا زیادہ طاقت میں ہے یہاں عشرین عاملِ قریب ہے اس نے اپنی صحبت کا اثر سنۃً پر ظاہر کیا اور مائۃ کو اثر نہ کرنے دیا۔اسی طرح معاشرہ موجودہ خواہ کتنا ہی خراب ہو لیکن ہمارا عاملِ قریب صالح ہو تو اسی کا اثر ہم پر ظاہر ہوگا اور گمراہ کن عوامِل بعیدہ کے شرور اور فتن سے ہم محفوظ رہیں گے۔لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ اپنے اوپر کسی صالحِ قریب کا سایہ رکھے اس کی برکت سے مضر بعید سایوں سے محفوظ رہے گا اگرچہ وہ کتنے ہی قوی ہوں۔کیا اہل اﷲ کی صحبت فرضِ عین ہے حضرت حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تزکیہ فعلِ متعدی ہے فعلِ لازم نہیں جو خود اپنے فاعل سے تمام ہو، پس تزکیہ کوئی بھی اپنے نفس کا خود نہیں کر سکتا جب تک کہ کوئی تزکیہ کرنے والا نہ ہو۔