صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
عبادت میں بھی بذاتہٖ یہ اثر نہیں کہ وہ کسی کو مردودیت سے محفوظ رکھ سکے۔چناں چہ شیطان نے لاکھوں برس عبادت کی لیکن وہ اس کو مردودیت سے نہ روک سکی۔ یک زمانہ صحبتے با اولیاء بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا کیوں کہ ظاہر ہے کہ ایسی چیز (یعنی اولیاء اﷲ کی صحبت) جو مردودیت سے ہمیشہ کے لیے محفوظ کر دے (یعنی سوءِ خاتمہ سے نجات دلادے اور حسنِ خاتمہ کی دولت بخشے) ہزاروں سال کی ایسی عبادت سے بڑھ کر ہے جس میں یہ اثر نہ ہو۔ اور فرمایا کہ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ حدیثوں میں تصوف نہیں۔ اور میں کہتا ہوں کہ وہ حدیث ہی نہیں جس میں تصوف نہیں یعنی ہر حدیث میں تصوف ہے۔ مگر لوگ تصوف کی حقیقت نہیں جانتے۔(یعنی ظاہر اور باطن کو سنت اور شریعت کے مطابق رکھنے کا اہتمام) اور فرمایا کہ پہلے میرایہ خیال تھا کہ شیخ کے پاس رہنے کی ایسی ضرورت نہیں، ذکر و شغل کرتا رہے تو گو شیخ دور ہو کافی ہے۔لیکن تجربہ سے اب یہ معلوم ہوا کہ جو نفع ذکر و شغل کا شیخ کے پاس رہ کر ہوتا ہے وہ دور رہ کر نہیں ہوتا۔تاثیرِ صحبتِ اہل اﷲ محتاجِ دلیل نہیں حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ حسن العزیز صفحہ 16 پر فرماتے ہیں کہ اﷲ والوں کی صحبت میں بالخاصہ اثر ہے جیسے مقناطیس میں لوہے کو کھینچنے کا اثر ہے، کوئی خاص وجہ اس اثر کی نہیں بتلائی جاسکتی (بس یہی کہیں گے کہ اﷲ تعالیٰ نے مقناطیس میں کشش کا یہ اثر رکھا ہے) اسی طرح اﷲ تعالیٰ نے اﷲ والوں کی صحبت میں یہ اثر رکھا ہے کہ ان کی صحبت اثر کر ہی جاتی ہے۔ واقعی خربوزہ کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے۔ اور فرمایا کہ شیخ کے پاس رہ کر ذکر و شغل کرنا ایسا ہے جیسا کہ کوئی مریض طبیب کے پاس رہ کے علاج کرائے، اور دوسرا دور رہ کر صرف خط و کتابت سے علاج کرائے، نفع میں زمین و آسمان کا فرق ہوگا۔ صحبتِ شیخ میں انسان بدون ارادہ غیر شعوری طور پر اس کے اخلاق کو جذب کرتا رہتا ہے۔ اور ایک مثال اور ہے وہ یہ کہ شوہر