صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ہے تو کہتا ہے کہ میری پریشانی خود بخود بلا کسی دوا کے غائب ہوگئی۔ امریکا سے ایک صاحب آتے ہیں ان کو ڈپریشن ہے، وہ کیپسول اور ٹکیہ کھاتے ہیں لیکن خانقاہ میں قدم رکھتے ہیں تو کہتے ہیں سب کیپسول اور ٹکیہ ختم۔ دواؤں کی ٹکیہ ختم مگر انڈے کی ٹکیہ کھلادیتا ہوں۔ تو اللہ تعالیٰ کاشکر ہے کہ اللہ والوں کی صحبت نعمت ِ مکانی ہے اور رمضان شریف نعمت ِ زمانی ہے۔ اللہ والوں کے ساتھ رہایش ہو اور رمضان کامہینہ ہو تو جب زمان اور مکان کے دو دو انجن لگ جائیں گے تو اللہ کے قرب کاراستہ جلد طے ہوگا۔ اسی لیے اکثر بزرگوں نے مریدوں کو رمضان المبارک میں اپنے ہاں اکھٹا کیا۔دل کس کو دینا چاہیے؟ دل دینا ہے تو اللہ والوں کو دے دو، ان پر اپنا دل فدا کردو۔ یہ مشورہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کا ہے کہ دل سوائے اللہ والوں کے کسی کو مت دوکیوں کہ اللہ والے تمہارا دل لے کر تمہیں اللہ سے ملا دیں گے۔ وہ تمہارا دل لے کر چاٹیں گے نہیں اور نہ تم سے کچھ لیں گے۔ وہ کیا کریں گے تمہارا دل لے کر؟ لیکن اگر تم نے ان کو دل دے دیا تو وہ اپنے ساتھ تمہارے دل کو ملا کر جب اللہ کے حضور حاضر ہوں گے تو تمہارا دل بھی حاضر ہوجائے گا۔ان کی حضوری آپ کے دل کی حضوری کاسبب بن جائے گی کیوں کہ آپ نے ان کے دل کے ساتھ اپنے دل کو نتّھی کردیا، پیوند کردیا۔ جب ان کا دل اللہ کے حضور میں ہوگا تو تمہارا دل بھی حاضر ہوجائے گا۔ آہستہ آہستہ آپ صاحب ِ نسبت ہوجائیں گے۔ آپ اپنے ایمان ویقین میں فرق محسوس کریں گے۔ عبادت کی لذت میں فرق محسوس کریں گے۔آپ بتایئے !جب آپ لوگ پہلے پہلے آئے تھے تو اس وقت کی حالت میں اور آج کی حالت میں کچھ فرق محسوس کررہے ہیں یانہیں ؟صحبت ِ اہل اللہ کی اہمیت اور اس کی عجیب مثال مگر ان تمام علوم کے باوجود ایک چیز اپنی جگہ پر ہے اور وہ ہے بزرگوں کی صحبت ۔ ان ہی کی برکت سے آدمی سنبھلا رہتا ہے۔ اور صحبت کب تک چاہیے؟ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ اس وقت تک صحبت اختیار کرو جب تک کہ تم شیخ