صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
تبلیغ کے دو اہم لوازم فرمایا کہ معلوم ہوا یہاں تبلیغی جماعت بھی آئی ہوئی ہے اس سے بڑا دل خوش ہوا۔ تبلیغی جماعت ہمارے بزرگ حضرت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی قائم کی ہوئی ہے جو حضرت مولانا خلیل احمد سہارن پوری رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے اور حضرت مولانا خلیل احمد صاحب قطبِ عالم مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے اور چلتے پھرتے کتب خانہ تھے۔انہوں نے’’ ابو داؤد شریف‘‘ کی شرح’’بَذْلُ المَجْہُودْ‘‘سفرِ حج کے دوران لکھی۔ حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے خلیل کو اللہ نے نسبتِ صحابہ عطا فرمائی ہے۔ مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ ان سے بیعت ہوئے اور ان کے خلیفہ بھی ہوئے۔ حضرت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ عالم بھی تھے اور جیسا کہ ابھی عرض کیا کہ مولانا خلیل احمد صاحب سہارن پوری رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ بھی تھے۔ جس سے ثابت ہوا کہ مدارس کا قیام بھی ضروری ہے اور خانقاہوں کا وجود بھی ضروری ہے۔ مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا وجود اور ان کی دینی خدمات کی بنیادان ہی دو چیزوں پر ہے:(۱) علم کی نعمت انہوں نے مظاہر العلوم سہارن پور سے حاصل کی۔ اور (۲) تصوف اور اللہ تعالیٰ کی محبت اور اخلاص کی نعمت مولانا خلیل احمدصاحب سہارن پوری کی صحبت سے حاصل کی۔ اس سے معلوم ہوا کہ تبلیغ کے لیے دو چیزیں بہت ضروری ہیں۔تبلیغ کی جس محنت وحرکات کا بانی ان دو صفات سے موصوف ہو تو سارے لوگوں پر لازم ہوا کہ ان دو صفات کو حاصل کریں ورنہ ان سے تبلیغ کا کام نہیں ہوسکے گا۔ ۱) علمِ دین کی نعمت۔ علمِ دین پڑھیں یا کتابوں سے سیکھیں۔۲) کسی اللہ والے سے اصلاحی تعلق ہونا چاہیے۔ اگر یہ دونوں باتیں اہم نہ ہوتیں تو اس جماعت کے بانی نے بھی حاصل نہ کی ہوتیں۔ کیوں کہ تبلیغ کے لیے علم کی ضرورت ہے۔علم نہ ہوگا تو تبلیغ کس چیز کی کریں گے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: یٰاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ مَا اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ مِنۡ رَّبِّکَ ؎ ------------------------------