صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
نے پارس پتھر سے پوچھا کہ اگر میں تم سے چھو جاؤں، ٹچ(Touch)ہوجاؤں، ملاقات کرلوں تو کیا میں سونا بن جاؤں گا؟ تو پارس پتھرنے کہا بے شک، لَا شَکَّ فِیْہِ ا س میں کوئی شک نہیں ہے۔ لوہے نے کہا کہ اس کی کیا دلیل ہے؟ بلا دلیل ہم نہیں مانیں گے، تو پارس پتھر نے کہا کہ دلیل کیامانگتا ہے؟ بس میرے ساتھ مل جا، مجھ سے ٹچ(Touch) ہوجا ،پھر دیکھ کہ تو سونا بنایا نہیں۔ پس اللہ والوں کے پاس جانے کی، ان کی صحبت میں رہنے کی دلیل مت مانگوبلکہ ان کے پاس رہ کر دیکھو تو پتاچل جائے گا کہ ولی اللہ بنے یا نہیں یاجو ان کے پاس گئے ہوئے ہیں ،اور ان سے ملے ہوئے ہیں ان کو دیکھو،ان کے چہروں کو دیکھو، ان کے اعمال کو دیکھو، تو آپ کومعلوم ہوگا کہ وہ کتنے بڑے ولی اللہ ہوچکے ہیں۔ اور جولوگ اللہ والوں سے جڑے ہوئے نہیں ہیں ان کے اعمال واخلاق میں آپ کو بہت فرق محسوس ہوگا۔تزکیہ بغیر مزکِّی کے ناممکن ہے دنیا میں کوئی مربّہ بغیر مربیّ کے نہیں بنا۔ اگر آپ کسی مربّہ کی دکان پر جائیں اور دکان دار سے کہیں کہ آملہ کایاسیب کایاگاجریاادرک کا وہ مربہ دو جس کاکوئی مربیّ نہ ہو۔تو دکان دار کیا کہے گا؟ کہ آپ ڈاکٹر جمعہ کو دکھایئے، دماغ کے اسپیشلسٹ کو۔پس جو بے وقوف اور نادان سمجھتے ہیں کہ ہم بغیر مربیّ کے مربّہ بن جائیں گے، بغیر مزکِّی کے مزکّٰی بن جائیں گےتو اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تزکیہ کی نسبت نہ کرتا۔قرآنِ پاک کی طرف نسبت کردیتا کہ قرآن تزکیہ کے لیے کافی ہے، کعبہ تزکیہ کے لیے کافی ہے۔ اگر کعبہ تزکیہ کے لیے کافی تھا ،تو اپنا تزکیہ کیوں نہیں کیا؟خود اپنے بت کیوں نہیں نکالے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ سے بت نکالے۔ اسی طرح اولیاء اللہ بحیثیت ِنائب ِرسول اب دلوں کے بت نکالتے ہیں۔ کوئی شخص خود اپنے دل سے غیر اللہ کے بت نہیں نکال سکتا۔اس کے لیے اہل اللہ کی ضرورت ہوتی ہے۔لہٰذا نفلی حج سے زیادہ ضروری ہے کہ کسی اللہ والے سے دل کے بت نکلوالو، تاکہ دل پاک ہوجائے اور اللہ تعالیٰ کی تجلیاتِ خاصہ سےمتجلّی ہوجائے۔ اس لیے کعبہ میں نفلی حج کرنے والوں سے ایک اللہ والا اعلان کرتا ہے ؎